کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 45
لِدَوَابِّکُمْ))۔فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( فَلاَ تَسْتَنْجُوْا بِہِمَا فَإِنَّہُمَا طَعَامُ إِخْوَانِکُمْ))۔صحیح سیدنا علقمہ(ایک تابعی)بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا تم میں سے کوئی شخص جنوں والی رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا؟ تو انھوں نے کہا: نہیں، لیکن ایک رات ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ کو(اچانک)غائب پایا۔پھر ہم نے آپ کو وادیوں اور گھاٹیوں میں تلاش کیا۔ہم نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اچک لیا گیا ہے یا اغوا کرلیا گیا ہے!! ہم نے وہ رات بہت تکلیف میں گزاری۔جب صبح ہوئی تو ہم نے دیکھا کہ آپ غار حرا کی طرف سے آرہے تھے۔ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں نہ ملے۔ہم نے آپ کو(بہت)تلاش کیا مگر نہ پایا۔ہماری یہ رات انتہائی تکلیف میں گزری ہے۔آپ نے فرمایا: ’’مجھے ایک جن بلانے کے لیے آیا۔میں اس کے ساتھ چلا گیا اور انھیں قرآن سنایا،، آپ نے جا کر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو جنوں اور ان کی آگ کے نشانات دکھائے تو آپ نے فرمایا: ہر ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو وہ تمھارا کھانا ہے اور گوبر تمھارے جانوروں کا چارہ ہے پھر آپ نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا: تم ان دونوں چیزوں کے ساتھ استنجا نہ کرو کیونکہ یہ تمھارے بھائیوں کا کھانا ہے۔ (۴۱)قَالَ الشَّعْبِيُّ:وَسَأَلُوْہُ الزَّادَ وَکَانُوْا مِنْ جِنِّ الْجَزِیْرَۃِ إِلٰی آخِرِ الْحَدِیْثِ مِنْ قَوْلِ الشَّعْبِيِّ۔[1] امام الشعبی(ایک جلیل القدر تابعی اور اس حدیث کے راوی)کی روایت میں ہے کہ انھوں نے کہا: وہ(شام کے ایک علاقے)الجزیرہ کے جنوں میں سے تھے۔ (۴۲)عَنْ مَعْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ قَالَ سَمِعْتُ اَبِيْ قَالَ:سَأَلْتُ مَسْرُوْقًا: مَنْ اٰذَنَ النَّبِيَّ ا بِالْجِنِّ لَیْلَۃَ اسْتَمَعُوا الْقُرْآنَ؟ قَالَ:حَدَّثَنِيْ أَبُوْکَ یَعْنِيْ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ مَسْعُوْدٍ أَنَّہٗ اٰذَنَتْ بِہِمْ شَجَرَۃٌ۔صحیح [2] سیدنا عبدالرحمن بن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مسروق(ایک تابعی)سے پوچھا: جس رات جنوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن سنا تھا آپ کو کس چیز نے جنوں کے بارے میں خبر دی تھی؟ تو مسروق نے کہا: مجھے آپ کے والد یعنی عبداللہ بن مسعود﴿نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک درخت نے خبر دی تھی۔
[1] صحیح مسلم ، انظر الحدیث السابق۔ [2] صحیح البخاري، فضائل الصحابۃ باب ذکر الجن ح ۳۸۵۹ ، مسلم ح ۴۵۰۔