کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 448
سیدنا عمرو بن امیہ(الضمری)رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ میں بکری کے بازو میں سے چھری کے ساتھ گوشت کاٹ رہے تھے۔پھر جب نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رکھا اور چھری(بھی)جس سے کاٹ رہے تھے رکھ دی۔پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھائی اور وضو(دوبارہ)نہیں کیا۔
(۹۴۵)عَنْ جَابِرٍ رضى اللّٰه عنہ قَالَ:خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَأَنَا مَعَہٗ، فَدَخَلَ عَلَی امْرَأَۃٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَذَبَحَتْ لَہٗ شَاۃً، فَأَکَلَ مِنْھَا، وَأَتَتْہُ بِقِنَاعٍ مِنْ رُطَبٍ، فَأَکَلَ مِنْہُ ثُمَّ تَوَضَّأَ لِلظُّھْرِ وَصَلّٰی، ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَتَیْتُہٗ بِعُلَالَۃٍ مِنْ عُلَالَۃِ الشَّاۃِ، فَأَکَلَ ثُمَّ صَلَّی الْعَصْرَ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔[1]
سیدناجابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل کر ایک انصاری عورت کے پاس گئے۔میں(بھی)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک بکری ذبح کی تو آپ نے اس سے کھایا۔وہ تازہ کھجوروں کا ایک خوشہ لائی تو آپ نے اس سے کھایا۔پھر آپ نے ظہر کے لئے وضو کیا اور(ظہر کی)نماز پڑھی۔پھر آپ(جب نماز سے)فارغ ہوئے تو وہ بکری کا بچا ہوا گوشت لائی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کھایا پھر عصر کی نماز پڑھی اور(دوبارہ)وضو نہیں کیا۔
(۹۴۶)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:أُتِيَ النَّبِيُّ ا بِلَحْمٍ، فَرُفِعَ إِلَیْہِ الذِّرَاعُ وَکَانَتْ تُعْجِبُہٗ، فَنَھَسَ مِنْھَا۔[2]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا تو آپ کے لیے بازو کا گوشت پیش کیا گیا۔آپ کو یہ گوشت پسند تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانتوں کے ساتھ اس میں سے کھایا۔
(۹۴۷)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:مَا کَانَ الذِّرَاعُ بِأَحَبِّ اللَّحْمِ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، وَلٰکِنَّہٗ کَانَ لَا یَجِدُ اللَّحْمَ، إِلاَّ غِبًّا وَکَانَ یَعْجَلُ إِلَیْھَا لِأَنَّہَا أَعْجَلُھَا نَضْجًا۔[3]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بازو کا گوشت بہت زیادہ پسند تھا۔بات یہ تھی کہ آپ کو کبھی کبھار ہی گوشت ملتا تھا تو آپ اسے(ہی)ترجیح دیتے تھے، کیونکہ یہ جلدی پک جاتا تھا۔
[1] صحیح، الترمذي :۸۰ وفی الشمائل:۱۷۹ [السنۃ:۲۸۴۹]۔
[2] متفق علیہ، الترمذي:۱۸۳۷، ۲۴۴۲ والشمائل:۱۶۶، البخاري:۴۷۱۲ ومسلم:۱۹۴ من حدیث أبي حیان بہ۔[السنۃ:۲۸۵۱]
[3] ضعیف، الترمذي:۱۸۳۸ والشمائل:۱۶۹ في سماع عبدالوھاب بن یحیی من جدہ عبداللّٰه ابن الزبیر نظر۔