کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 44
عَلٰی نَبِیِّہٖ ﴿قُلْ أُوْحِيَ إِلَيَّ ﴾ وَإِنَّمَا أُوْحِيَ إِلَیْہِ قَوْلُ الْجِنِّ۔صحیح سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کے ساتھ عکاظ کے بازار کی طرف چلے۔شیطان(جنوں)اور آسمان کی خبروں کے درمیان رکاوٹ ڈال دی گئی تھی۔ان شیطانوں پر شہاب ثاقب(جلتے ہوئے انگارے)چھوڑے گئے وہ جب واپس آئے تو ان سے کہا گیا: تمھیں کیا ہوگیا ہے؟ انھوں نے کہا: ہمارے اور آسمان کے درمیان رکاوٹ ڈال دی گئی ہے اور ہمارے اوپر انگارے چھوڑ دئیے گئے ہیں۔(ان کے چیلوں اور دوستوں نے)کہا: ’’تمھارے اور آسمانی خبروں کے درمیان کسی خاص چیز کی وجہ سے ہی رکاوٹ ہوئی ہے۔زمین کے مشرق ومغرب میں جاکر دیکھو کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ جو تہامہ کی طرف گئے تھے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے قریب ایک(مقام)’’نخلہ،، میں اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو فجر کی نماز پڑھا رہے تھے۔انھوں نے کان لگا کر قرآن سنا پھر کہا: اللہ کی قسم، یہ ہے وہ بات جو تمھاری اور آسمانی خبروں کے درمیان رکاوٹ کا باعث ہے۔جب وہ اپنی قوم کے پاس واپس آئے تو کہا: ﴿اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًاoلا یَّھْدِیْٓ اِلَی الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِہٖ ط وَلَنْ نُّشْرِکَ بِرَبِّنَآ اَحَدًاoط ﴾(سورۃ الجن۱،۲) ’’ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو ہدایت کی طرف راہنمائی کرتا ہے ہم ایمان لے آئے ہیں اور اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے۔‘‘ اللہ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر﴿قُلْ اُوْحِیَ اِلَیَّ﴾(والی سورت اتاری)آپ کہہ دیں کہ آپ کو بطور وحی جنوں کے اس کلام کی خبر دی گئی تھی۔ (۴۰)قَالَ عَلْقَمَۃُ:أَنَا سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُوْدٍ فَقُلْتُ:ھَلْ شَھِدَ أَحَدٌ مِّنْکُمْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَیْلَۃَ الْجِنِّ قَالَ:لَا، وَلٰکِنَّا کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَفَقَدْنَاہُ، فَالْتَمَسْنَاہُ فِی الْأَوْدِیَۃِ وَالشِّعَابِ، فَقُلْنَا اسْتُطِیْرَ أَوِ اغْتِیْلَ، قَالَ:فَبِتْنَا بِشَرِّ لَیْلَۃٍ بَاتَ بِہَا قَوْمٌ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا ھُوَ جَآئَ مِنْ قِبَلِ حِرَآئٍ، قَالَ:فَقُلْنَا:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ فَقَدْنَاکَ وَطَلَبْنَاکَ فَلَمْ نَجِدْکَ فَبِتْنَا بِشَرِّ لَیْلَۃٍ بَاتَ بِہَا قَوْمٌ۔قَالَ:(( أَتَانِيْ دَاعِی الْجِنِّ فَذَھَبْتُ مَعَہٗ فَقَرَأْتُ عَلَیْھِمُ الْقُرْآنَ))قَالَ:فَانْطَلَقَ بِنَا فَاَرَانَا آثَارَھُمْ وَآثَارَ نِیْرَانِہِمْ، وَسَأَلُوْہُ الزَّادَ، فَقَالَ:((لَــکُمْ کُلُّ عَظْمٍ ذُکِرَ اسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہِ تَقَعُ فِيْ أَیْدِیْکُمْ أَوْفَرَ مَا یَکُوْنُ لَحْمًا، وَکُلُّ بَعْرَۃٍ عَلَفٌ [1]
[1] صحیح مسلم، الصلاۃ باب الجھر بالقراء ۃ فی الصبح ح ۴۵۰(تفسیر البغوي۴/۱۷۴)۔