کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 431
(۸۹۰)عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ قَالَ:کَانَتْ فِيْ دِرْعِ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم حَلْقَتَانِ مِنْ فِضَّۃٍ؛ عِنْدَ مَوْضِعِ الثُّنِيِّ، وَفِيْ ظَھْرِہٖ حَلْقَتَانِ مِنْ فِضَّۃٍ أَیْضًا۔وَقَالَ:لَبِسْتُھَا فَخَطَّتِ الْأَرْضَ۔[1]
سیدنا محمد بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب(تابعی رحمہ اللہ)سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ میں چاندی کے دو حلقے دہری ہونے والی جگہ پر تھے اور پیٹھ پر بھی چاندی کے دو حلقے تھے۔انہوں نے(محمد بن علی الباقر)نے کہا: میں نے اسے پہنا تو وہ زمین چھونے لگی۔
(۸۹۱)عَنْ أَنَسِ رضی اللّٰہ عنہ بْنِ مَالِکٍ قَالَ:کَانَ أَبُوْطَلْحَۃَ یُتَرِّسُ مَعَ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِتُرْسٍ وَاحِدٍ، وَکَانَ أَبُوْطَلْحَۃَ حَسَنَ الرَّمْيِ، فَکَانَ إِذَا رَمٰی تَشَرَّفَ النَّبِيُّ ا فَیَنْظُرُ إِلٰی مَوْضِعِ نَبْلِہٖ۔صحیح[2]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوطلحہ ایک ہی ڈھال استعمال کررہے تھے۔جب وہ(ابوطلحہ)تیر پھینکتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوپر ہو کر تیر پہنچنے کی جگہ دیکھتے تھے۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیارا پرچم
(۸۹۲)عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ:لَمَّا سَارَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَامَ الْفَتْحِ؛ فَأَسْلَمَ أَبُوْسُفْیَانَ، فَحَبَسَہُ الْعَبَّاسُ، فَجَعَلَتِ الْقَبَائِلُ تَمُرُّ مَعَ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَتِیْبَۃً کَتِیْبَۃً عَلٰی أَبِيْ سُفْیَانَ، ثُمَّ جَائَ تْ کَتِیْبَۃٌ وَھِيَ أَقَلُّ الْکَتَائِبِ، فِیْھِمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَأَصْحَابُہٗ، وَرَایَۃُ النَّبِيِّ ا مَعَ الزُّبَیْرِ ابْنِ الْعَوَّامِ۔قَالَ:وَأَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَنْ تَرْکَزَ رَایَتُہٗ بِالْحَجُوْنِ، قَالَ عُرْوَۃُ:فَأَخْبَرَنِيْ نَافِعُ بْنُ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ:سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ یَقُوْلُ لِلزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ: یَاأَبَاعَبْدِاللّٰہ! ھَاھُنَا أَمَرَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَنْ تُرْکَزَ الرَّایَۃَ۔صحیح[3]
سیدنا عروہ(تابعی رحمہ اللہ)سے روایت ہے کہ جب فتح(مکہ)والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر شروع کیا تو ابوسفیان رضی اللہ عنہ مسلمان ہوگئے۔انھیں عباس رضی اللہ عنہ نے روک لیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قبائل کی ٹولیاں گزر رہی تھیں جنھیں ابوسفیان دیکھ رہے تھے۔پھر ایک چھوٹی سی ٹولی آئی۔اس میں
[1] ضعیف لإرسالہ، أبوالشیخ ص۱۴۲ ابن سعد ۱/۴۸۸ من حدیث جعفر بن محمد بہ۔
[2] صحیح البخاري، الجھاد باب المجن و من یتترس بترس صاحبہ:۲۹۰۲۔
[3] صحیح البخاري، المغازي باب أین رکز النبي ا الرایۃ یوم الفتح :۴۲۸۰ [السنۃ:۲۶۶۲]۔