کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 430
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ابن خطل(ایک بڑا کافر)کعبے کے پردے پکڑکر لٹکا ہوا ہے تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل کردو۔ابن شہاب الزہری(تابعی رحمہ اللہ)فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن احرام میں نہیں تھے۔
(۸۸۷)عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ: أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ظَاھَرَ یَوْمَ أُحُدٍ بَیْنَ الدِّرْعَیْنِ۔[1]
سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد والے دن دو زرہیں پہن رکھی تھیں۔
(۸۸۸)عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ عَلَی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَوْمَ أُحُدٍ دِرْعَانِ، فَنَھَضَ إِلَی الصَّخْرَۃِ فَلَمْ یَسْتَطِعْ فَقَعَدَ طَلْحَۃُ تَحْتَہٗ حَتَّی اسْتَوٰی عَلَی الصَّخْرَۃِ، قَالَ الزُّبَیْرُ: فَسَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْلُ:(( أَوْجَبَ طَلْحَۃُ))۔[2]
سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُحد والے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو زرہیں پہن رکھی تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(ایک اونچے)پتھر کی طرف چڑھنے کی کوشش کی مگر چڑھ نہ سکے توآپ طلحہ رضی اللہ عنہ کو نیچے بٹھا کر اوپر تشریف لے گئے یہاں تک کہ چٹان پر پہنچ گئے۔زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو(یہ)فرماتے ہوئے سنا کہ طلحہ رضی اللہ عنہ کے لیے(جنت)واجب ہوگئی ہے۔
(۸۸۹)عَنْ عَامِرٍ قَالَ:أَخْرَجَ إِلَیْنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَیْنِ دِرْعَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم؛فَإِذَا ھِيَ یَمَانِیَّۃٌ رَقِیْقَۃٌ ، ذَاتُ زَرَافَیْنِ فَإِذَا عُلِّقَتْ بِزَرَافَیْنِھَا شُمِّرَتْ، وَإِذَا أُرْسِلَتْ مَسَّتِ الْأَرْضَ۔[3]
سیدنا عامر(الشعبی؍تابعی رحمہ اللہ)سے مروی ہے کہ علی بن الحسین(تابعی رحمہ اللہ)نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ دکھائی۔یہ یمنی قسم کی پتلی(زرہ)تھی۔دو کڑیوں والی جب اسے ان کڑیوں سے لٹکایا جاتا تو زمین سے بلند ہوجاتی اور اگر چھوڑا جاتا تو زمین چھونے لگتی تھی۔
[1] صحیح، ابن ماجہ:۲۸۰۶ والترمذي فی الشمائل :۱۱۰ من حدیث سفیان بن عیینۃ بہ وللحدیث شواھد۔[السنۃ:۲۶۵۹]
[2] حسن، الترمذي:۱۶۹۲ وفی الشمائل:۱۰۹ عن أبي سعید الأشج بہ وصححہ ابن حبان: ۲۲۱۲ والحاکم علٰی شرط مسلم ووافقہ الذھبي۔[السنۃ:۳۹۱۵]
[3] ضعیف جدًا، أبوالشیخ ص۱۴۲، ابن سعد ۱/۴۸۸ من حدیث إسرائیل بہ، جابر الجعفي ضعیف جدًا مدلس رافضي۔