کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 43
رِزْقٍ رَزَقَنِیْہِ اللّٰہُ أَخَذْتُہٗ ثُمَّ انْتَزَعْتَہٗ مِنِّيْ، فَقَالَ الرَّجُلُ:بِاللّٰہِ إِنْ رَأَیْتُ کَالْیَوْمِ، ذِئْبٌ یَتَکَلَّمُ! فَقَالَ الذِّئْبُ:أَعْجَبُ مِنْ ھٰذَا رَجُلٌ فِی النَّخَلَاتِ بَیْنَ الْحَرَّتَیْنِ۔جَبَلَیْنِ۔یُخْبِرُکُمْ بِمَا مَضٰی وَمَا ھُوَ کَائِنٌ بَعْدَکُمْ۔قَالَ:فَکَانَ الرَّجُلُ یَھُوْدِیًّا، فَجَائَ إِلَی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَاَخْبَرَہٗ وَ اَسْلَمَ فَصَدَّقَہُ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم(( اِنَّھَا أَمَارَاتٌ بَیْنَ یَدَيِ السَّاعَۃِ، قَدْ اَوْشَکَ الرَّجُلُ أَنْ یَّخْرُجَ فَلاَ یَرْجِعُ حَتّٰی یُحَدِّثَہٗ نَعْلَاہُ وَسَوْطُہٗ بِمَا أَحْدَثَ أَھْلُہٗ بَعْدَہٗ))۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک چرواہے(اہبان نامی)کے پاس بھیڑیا آیا تو بھیڑئیے نے اس سے ایک بکری چھین لی۔چرواہا اس کے پیچھے دوڑا حتیٰ کہ اپنی بکری کو اس سے چھڑا لیا۔بھیڑیا ایک ٹیلے پر چڑھ کر رکا اور کہا: اللہ نے مجھے جو رزق دیا تھا میں نے کوشش کرکے اسے لے لیا پھر تم نے چھین لیا تو وہ آدمی بولا: ’’اللہ کی قسم!اگر میں نے آج جیسا دن دیکھا ہو۔بھیڑیا باتیں کررہا ہے،، تو بھیڑئیے نے کہا: ’،’اس سے زیادہ عجیب یہ ہے کہ ایک آدمی دو پہاڑوں کے درمیان کھجوروں(والی زمین)میں تمھیں ماضی اور مستقبل کی خبریں دے گا،، وہ شخص یہودی تھا اس نے آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا اور مسلمان ہوگیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تصدیق کی پھر فرمایا یہ قیامت سے پہلے کی نشانیاں ہیں آدمی(گھر سے)نکلے گا تو اس کے لوٹنے سے پہلے ہی اس کے جوتے اور کوڑا یہ بتادیں گے کہ اس کے گھر والوں نے اس کے بعد کیا کام کیے تھے۔ (۳۹)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:انْطَلَقَ النَّبِيُّ ا فِيْ طَائِفَۃٍ مِنْ أَصْحَابِہٖ عَامِدِیْنَ إِلٰی سُوْقِ عُکَاظٍ، وَقَدْ حِیْلَ بَیْنَ الشَّیَاطِیْنِ وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ؛ وَأُرْسِلَتْ عَلَیْھِمُ الشُّہُبُ، فَرَجَعَتِ الشَّیَاطِیْنُ، فَقَالُوْا: مَالَکُمْ؟ قَالُوْا: حِیْلَ بَیْنَنَا وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ وَأُرْسِلَتْ عَلَیْنَا الشُّہُبُ، قَالُوْا: مَا حَالَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ إِلاَّ شَيْئٌ حَدَثَ، فَاضْرِبُوْا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَھَا فَانْظُرُوْا مَا ھٰذَا الَّذِيْ حَالَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ۔فَانْصَرَفَ اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ تَوَجَّھُوْا نَحْوَ تِھَامَۃَ إِلَی النَّبِيِّ ا وَھُوَ بِنَخْلَۃَ وَھُوَ یُصَلِّيْ بِأَصْحَابِہٖ صَلاَۃَ الْفَجْرِ، فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ اسْتَمَعُوْا لَہٗ فَقَالُوْا: ھٰذَا وَاللّٰہِ الَّذِيْ حَالَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ، فَھُنَالِکَ حِیْنَ رَجَعُوْا إِلٰی قَوْمِھِمْ فَقَالُوْا: یَا قَوْمَنَا ﴿إِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًا یَّھْدِيْٓ إِلَی الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِہٖ ط وَلَنْ نُّشْرِکَ بِرَبِّنَا أَحَدًا ﴾ فَاَنْزَلَ اللّٰہُ [1]
[1] صحیح البخاري، الأذان باب الجھر بقراء ۃ صلاۃ الصبح ح ۷۷۳ مسلم ح۴۴۹۔(تفسیرا لبغوي ۴/۱۷۳)