کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 429
(۸۸۴)عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِيْ وَقَّاصٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:نَثَلَ لِيَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کِنَانَتَہٗ یَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالَ :((ارْمِ فِدَاکَ أَبِيْ وَأُمِّيْ))۔صحیح[1]
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد والے دن میرے لیے اپنا ترکش کھول دیا(اورسارے تیر میرے سامنے رکھ دئیے)پھر فرمایا:(تیر)پھینکو، میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں۔
(۸۸۵)عَنْ عَلِيٍّ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ لِلنَّبِيِّ ا قَوْسٌ یُقَالُ:لَہُ الْمُرْتَجَزُ، وَبَغْلَۃٌ یُقَالُ:لَھَا الدُّلْدُلُ، وَحِمَارٌ یُقَالُ لَہٗ عُفَیْرٌ وَسَیْفُہٗ ذُوالْفَقَارِ، وَدِرْعُہٗ ذُوالْفُضُوْلِ وَنَاقَتُہُ الْقَصْوٰی۔[2]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کمان تھی جسے مرتجز کہا جاتا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر کا نام دلدل تھا اور(آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے)گدھے کو عفیر کہا جاتا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار ذوالفقار تھی اور زرہ کا نام ذوالفضول تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کو قصویٰ کہا جاتا تھا۔
خود، زرہ اور ڈھال کا بیان
(۸۸۶)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم دَخَلَ مَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلٰی رَأْسِہِ الْمِغْفَرُ، فَلَمَّا نَزَعَہٗ جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( اقْتُلُوْہُ))۔قَالَ ابْنُ شِھَابٍ:وَلَمْ یَکُنْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَوْمَئِذٍ مُحْرِمًا۔صحیح[3]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح والے سال مکے میں داخل ہوئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر(لوہے کا)خود تھا۔جب آپ نے اسے اتارا(تو)ایک آدمی نے آکر کہا:
[1] صحیح البخاري، المغازي باب غزوۃ أحد:۴۰۵۵ مسلم:۲۴۱۲ من حدیث سعید بن المسیب بہ۔
[2] ضعیف، أبوالشیخ ص ۱۴۲ الحاکم ۲/۶۰۸ من حدیث حبان بن علي بہ وقال الذھبي:’’حبان ضعفوہ،، ولہ شاھد ضعیف یأتي:۹۱۰ ولبعض الحدیث شواھد عند البخاري: ۲۸۵۶ ومسلم:۴۹/۳۰ وغیرہما۔
[3] متفق علیہ، مالک(۱/۴۲۳ وروایۃ أبي مصعب:۱۴۴۷)البخاري:۱۸۴۶ ومسلم :۱۳۵۷ من حدیث مالک بہ۔