کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 428
سیدنا عامر(الشعبی؍تابعی)سے مروی ہے کہ علی بن الحسین(تابعی رحمہ اللہ)نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار نکال کر دکھائی۔اس کا دستہ اور دو کڑیاں جن میں لٹکانے والی پٹیاں ہوتی ہیں، چاندی کی تھیں۔یہ منبہ بن حجاج السہمی کی تلوار تھی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر والے دن اپنے لیے(مال غنیمت سے)رکھ لیا تھا۔
(۸۸۱)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَخْطُبُھُمْ فِی السَّفَرِ مُتَوَکِّئًا عَلٰی قَوْسٍ، قَائِمًا۔[1]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انھیں سفر میں کمان پر ٹیک لگائے کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے۔
(۸۸۲)عَنِ الْبَرَائِص أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خَطَبَھُمْ یَوْمَ عِیْدٍ، وَھُوَ مُعْتَمِدٌ عَلٰی قَوْسٍ أَوْ عَصًا۔[2]
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں عید کے دن کمان یا عصا پر ٹیک لگا کر خطبہ دیا۔
(۸۸۳)قَالَ اَبُوْھُرَیْرَۃَص:أَقْبَلَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِلَی الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَہٗ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَیْتِ قَالَ:فَأَتٰی عَلٰی صَنَمٍ إِلٰی جَنْبِ الْبَیْتِ، وَفِيْ یَدِ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَوْسٌ، وَھُوَ آخِذٌ بِسِیَۃِالْقَوْسِ، فَلَمَّا أَتٰی عَلَی الصَّنَمِ جَعَلَ یَطْعَنُ فِيْ عَیْنِہٖ، وَیَقُوْلُ:﴿جَآئَ الْحَقُّ وَزَھَقَ الْبَاطِلُ﴾۔صحیح[3]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر(اسود)کے پاس آئے تو اسے چھوا۔پھر بیت اللہ کا طواف کیا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے قریب ایک صنم(بت)کے پاس پہنچے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کمان تھی۔آپ نے اسے کنارے سے پکڑ رکھا تھا۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بت کے پاس پہنچے تو(یہ کمان)اس کی آنکھ میں مارنے لگے اور فرماتے تھے:
﴿ جَآئَ الْحَقُّ وَزَھَقَ الْبَاطِلُ ﴾
’’حق آگیا اور باطل چلا گیا۔‘‘
[1] ضعیف جدًا، أبوالشیخ ص۱۳۸ الحسن بن عمارۃ متروک متہم۔
[2] ضعیف، أبوالشیخ ص ۱۳۸ أبوداود:۱۱۴۵ من حدیث أبي جناب بہ وسندہ ضعیف وللحدیث شواھد ضعیفۃ۔
[3] صحیح مسلم، الجھاد باب فتح مکۃ :۱۷۸۰۔