کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 427
(۸۷۶)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَتْ قَبِیْعَۃُ سَیْفِ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِضَّۃً۔[1] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا دستہ چاندی کا تھا۔ (۸۷۷)عَنْ أَنَسِ(بْنِ)مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ سَیْفَ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ حَنَفِیًّا وَکَانَتْ قَبِیْعَتُہٗ مِنْ فِضَّۃٍ۔[2] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار حنفی(مسیلمہ کذاب کے قبیلے بنو حنیفہ کی بنی ہوئی)تھی۔اور اس کا دستہ چاندی کا(بنا ہوا)تھا۔ (۸۷۸)عَنْ مَزِیْدَۃَ:أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم دَخَلَ مَکَّۃَ یَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلٰی سَیْفِہٖ ذَھَبٌ وَفِضَّۃٌ، قَالَ طَالِبٌ:فَسَأَلْتُہٗ عَنِ الْفِضَّۃِ، فَقَالَ :کَانَتْ قَبِیْعَۃُ السَّیْفِ فِضَّۃً۔[3] سیدنا مزیدہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح والے دن مکے میں داخل ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار پر چاندی اور سونا تھا۔طالب(بن حجیر: راوی)نے کہا: تلوار کا دستہ چاندی کا تھا۔ (۷۷۹)عَنْ مَرْزُوْقٍ قَالَ:صَقَلْتُ سَیْفَ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذَاالْفِقَارِ قُبْعَتُہٗ فِضَّۃٌ، وَفِيْ وَسَطِہٖ بَکْرَۃُ أَوْ بَکَرَاتُ فِضَّۃٍ، وَفِيْ قَیْدِہٖ حَلْقَۃُ فِضَّۃٍ۔[4] سیدنا مرزوق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار ذوالفقار صاف کرکے چمکائی تھی۔اس کا دستہ چاندی کا تھا اور اس کے درمیان چاندی کا کڑا یا کڑے تھے اور اس کے حلقے کی کڑی چاندی کی تھی۔ (۸۸۰)عَنْ عَامِرٍ قَالَ:أَخْرَجَ إِلَیْنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَیْنِ سَیْفَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَإِذَا قَبِیْعَتُہٗ وَالْحَلْقَتَانِ اللَّتَانِ فِیْھِمَا الْحَمَائِلُ فِضَّۃٌ، کَانَ سَیْفًا لِمُنَبِّہِ بْنِ الْحَجَّاجِ السَّھِمِيِّ، اتَّخَذَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لِنَفْسِہٖ یَوْمَ بَدْرٍ۔[5]
[1] صحیح، أبوالشیخ ص ۱۴۰ أبوداود:۲۵۸۳ والترمذي:۱۶۹۱ من حدیث جریر بن حازم بہ وللحدیث شواھد۔ [2] صحیح، أبوالشیخ ص۱۴۰ أبوداود:۲۵۸۵ من حدیث یحي بن کثیر العنبري بہ وللحدیث شواھد۔ [3] حسن، أبوالشیخ ص ۱۴۰ الترمذي:۱۶۹۰ عن محمد بن صدران بہ وقال:’’حسن غریب۔‘‘ [4] ضعیف، أبوالشیخ ص۱۴۰ محمد بن مھران ومحمد بن جبیر وأبوالحکم الصیقل لم أجد من وثقہم فالسند مظلم۔ [5] ضعیف جدًا، أبوالشیخ ص ۱۴۱ جابر الجعفي ضعیف جدًا رافضي مدلس۔