کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 426
انھوں نے آپ سے روح کے بارے میں پوچھا آپ ٹہنی پر ٹیک لگائے کھڑے ہوگئے اورمیں آپ کے پیچھے تھا۔میں نے گمان(وخیال)کیا کہ آپ پر وحی نازل ہوگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا:
﴿وَیَسْأَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِط قُلِ الرُّوْحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّیْ وَمَآ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِیْلًا ﴾
’’اور یہ تم سے روح کے بارے میں پوچھ رہے ہیں کہہ دیجئے کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمھیں بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے۔‘‘ [الاسراء:۸۵]
(۸۷۳)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:التَّوَکُّؤُ عَلَی الْعَصَا مِنْ أَخْلاَقِ الْأَنْبِیَائِ، وَکَانَ لِرَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَصًا یَتَوَکَّأُ عَلَیْھَا، وَیَأْمُرُ بِالتَّوَکِّیِٔ عَلَی الْعَصَا۔عثمان بن عبدالرحمن ومعلی بن ھلال ضعیفان[1]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ عصا(لاٹھی)پر ٹیک لگانا انبیاء کے اخلاق میں سے ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عصا تھا جس پر آپ ٹیک لگاتے تھے اور عصا پر ٹیک لگانے کا حکم دیتے تھے۔
تیر و کمان اور نیزہ و تلوار
(۸۷۴)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ لِلنَّبِيِّا رُمْحٌ أَوْ عَصًا یُرْکَزُلَہٗ فَیُصَلِّيْ إِلَیْھَا۔[2]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک نیزہ یا عصا تھا جسے(زمین میں)گاڑا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف(اسے سترہ بنا کر)نماز پڑھتے تھے۔
(۸۷۵)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَانْسَلَّ سَیْفَہٗ ذَاالْفِقَارِ یَوْمَ بَدْرٍ، وَھُوَ الَّذِيْ رَاٰی فِیْہِ الرُّؤْیَا یَوْمَ أُحُدٍ۔[3]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی(مشہور)تلوار ذوالفقار بدر والے دن ملی۔یہ وہی(تلوار)ہے جس کے بارے میں احد والے دن آپ نے خواب دیکھا تھا۔
[1] موضوع، أبوالشیخ ص۲۴۰ ابن عدي ۶/۲۳۷۰ من حدیث أبي عمر بہ، المعلٰی بن ھلال کذاب کذبہ ابن عدي وغیرہ وھو في عداد من یضع الحدیث۔
[2] إسنادہ ضعیف جدًا، أبوالشیخ ص۱۳۹ عبداللّٰه بن شبیب ذاھب الحدیث واہٍ وعبدالرحمٰن زید بن أسلم ضعیف۔
[3] حسن، أبوالشیخ ص۱۳۹ الترمذي:۱۵۶۱ من حدیث عبدالرحمٰن بن أبی الزناد بہ وھو حسن الحدیث۔