کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 42
فَذَبَحَہٗ، فَصَرَخَ بِہٖ صَارِخٌ لَمْ أَسْمَعْ صَارِخًا قَطُّ أَشَدَّ صَوْتًا مِنْہُ، یَقُوْلُ:یَاجَلِیْحُ، أَمْرٌ نَجِیْحُ، رَجُلٌ فَصِیْحُ، یَقُوْلُ:لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ۔فَوَثَبَ الْقَوْمُ، قُلْتُ:لَا اَبْرَحُ حَتّٰی أَعْلَمَ مَا وَرَائَ ھٰذَا، ثُمَّ نَادٰی:یَا جَلِیْحُ، أَمْرٌ نَجِیْحٌ، رَجُلٌ فَصِیْحُ، یَقُوْلُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ فَقُمْتُ فَمَا نَشِبْنَا أَنْ قِیْلَ ھٰذَا نَبِيٌّ۔صحیح سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے کبھی نہیں سنا کہ ’’بے شک میں یہ گمان کرتا ہوں،، مگر اسی طرح ہوتا تھا جیسا کہ وہ گمان کرتے تھے۔ایک دفعہ عمر رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک خوبصورت شخص گزرا تو انھوں نے فرمایا: ’’میرا گمان غلط ہے یا یہ شخص اپنے جاہلیت والے دین پر ہے یا یہ جاہلیت میں ان کا کاہن تھا، اس آدمی کو میرے پاس بلاؤ،، جب وہ بلایا گیا تو آپ نے اس سے وہی بات کہی پھر کہا: میں نے آج کے دن کی طرح نہیں دیکھا کہ کسی مسلمان کا سامنا کررہا ہوں(جس کے بارے میں میرا یہ گمان تھا اور)کہا: ’’آپ پر لازم ہے کہ اپنی خبر مجھے ضرور بتائیں،، اس نے کہا: میں جاہلیت میں ان لوگوں کا کاہن تھا۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا:تمھاری(معمولہ)جنی عورت نے(جاہلیت کے دنوں میں)کون سی عجیب ترین بات تجھے بتائی تھی؟ اس نے کہا: ایک دن میں بازار میں تھا کہ جنی عورت میرے پاس آئی میں نے پہچان لیا کہ وہ ڈری ہوئی ہے۔کہنے لگی: کیا تونے جنوں اور ان کی حیرت کو نہیں دیکھا؟ ان کی ذلت کے بعد مایوسی اور ان کا اونٹنیوں اور ان کی زینوں سے مل جانا نہیں دیکھا؟ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تونے سچ کہا، ایک دن میں ان کے معبودوں کے پاس تھا کہ ایک آدمی آیا اس نے ایک بچھڑا ذبح کیا۔میں نے ایک چیخنے والے کی چیخ سنی جس سے شدید ترین آواز میں نے کبھی نہیں سنی کہہ رہا تھا: اے جلیح(گنجے سر اور بے سینگوں والے)آسان بات ہے ایک فصیح آدمی کہہ رہا ہے(اے اللہ)تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔لوگ اچھلے کودے۔میں نے کہا کہ میں اس کی وجہ معلوم کرکے رہوں گا(کہ یہ لوگ کیوں اچھل کود رہے ہیں)پھر اس نے آواز لگائی: اے جلیح، آسان بات ہے ایک فصیح آدمی کہہ رہا ہے(اے اللہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں)پھر میں اٹھ کھڑا ہوا۔تھوڑے عرصے بعد ہی کہا گیا کہ یہ نبی ہے(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اعلان ہوگیا) (۳۸)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:جَائَ ذِئْبٌ إِلٰی رَاعِيْ غَنَمٍ فَأَخَذَ مِنْھَا شَاۃً، فَطَلَبَہُ الرَّاعِيْ حَتَّی انْتَزَعَھَا مِنْہُ قَالَ:فَصَعِدَ الذِّئْبُ عَلٰی تَلٍّ، وَاسْتَقَرَّ وَقَالَ:عَمَدْتُّ إِلٰی [1]
[1] حسن، أخرجہ عبدالرزاق ح ۲۰۸۰۸ فی المصنف ومعمر فی الجامع ص۳۸۳، ۳۸۴ وأحمد(۲/۳۶)عن عبدالرزاق بہ وسندہ حسن و للحدیث شواہد [السنۃ:۴۲۸۲]