کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 410
سَاکِتَۃٌ۔فَقَالَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( أَيْ بُنَیَّۃُ، أَلَسْتِ تُحِبِّیْنَ مَا أُحِبُّ ؟))فَقَالَتْ:بَلٰی ، قَالَ:(( فَأَحِبِّيْ ھٰذِہٖ))، قَالَتْ:فَقَامَتْ فَاطِمَۃُ حِیْنَ سَمِعَتْ ذٰلِکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَرَجَعَتْ إِلٰی أَزْوَاجِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَأَخْبَرَتْھُنَّ، فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم زَیْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، فَاسْتَأْذَنَتْ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَعَ عَائِشَۃَ فِيْ مِرْطِھَا، عَلَی الْحَالِ الَّتِيْ دَخَلَتْ فَاطِمَۃُ عَلَیْھَا وَھُوَ بِہَا، فَأَذِنَ لَھَا، فَقَالَتْ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ أَزْوَاجَکَ یَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِيْ بِنْتِ أَبِيْ قُحَافَۃَ، قَالَتْ:ثُمَّ وَقَعَتْ بِيْ فَاسْتَطَالَتْ عَلَيَّ، وَاَنَا أَرْقُبُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، ھَلْ یَأْذَنُ لِيْ فِیْھَا؟ حَتّٰی عَرَفْتُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَا یَکْرَہُ أَنْ أَنْتَصِرَ، قَالَتْ:فَلَمَّا وَقَعْتُ بِہَا لَمْ أَنْشَبْھَا حَتّٰی أَنْجَیْتُ عَلَیْھَا، قَالَتْ:فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( إِنَّہَا بِنْتُ أَبِيْ بَکْرٍ))۔صحیح
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا۔آپ میرے ساتھ میری چادر میں لیٹے ہوئے تھے کہ اس(فاطمہ رضی اللہ عنہا)نے اجازت مانگی۔آپ نے اسے(آنے کی)اجازت دے دی تو اس نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!مجھے آپ کی بیویوں نے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ آپ ابن ابی قحافہ کی بیٹی(عائشہ رضی اللہ عنہا)اور دوسری بیویوں کے درمیان انصاف کریں میں خاموش تھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے میری بیٹی! کیا تو وہ پسند نہیں کرتی جسے میں پسند کرتا ہوں؟(فاطمہ رضی اللہ عنہا نے)کہا: جی ہاں ضرور، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پس اس(عائشہ رضی اللہ عنہا)سے محبت کر۔فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات جب سنی تو اٹھ کھڑی ہوئیں اور جا کر ازواج مطہرات کو پوری خبر سنادی۔
پھر ازواج مطہرات نے زینب بنت جحش کو بھیجا۔انھوں نے آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی۔آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کی چادر میں لیٹے ہوئے تھے۔اسی حال میں تھے جس میں فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس آئی تھیں۔آپ نے اسے(بھی)اجازت دے دی۔اس نے کہا:
یارسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آپ کی بیویاں(ابن)ابی قحافہ کی بیٹی کے بارے میں آپ سے انصاف مانگتی ہیں۔پھر اس نے مجھے بہت برا بھلا کہا۔میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہی تھی کہ کیا آپ مجھے جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں؟ جب میں نے معلوم کرلیا کہ اگر میں اپنا دفاع کروں تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند نہیں کریں گے تو میں جواب دینے لگی حتیٰ کہ میں ان پر غالب آگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم فرماتے ہوئے کہا: یہ ابوبکر کی بیٹی ہے۔