کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 41
تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْھَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ﴾( آل عمران ۶۴) اللہ کے بندے اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے رومیوں کے بادشاہ ہرقل کے نام، اُس پر سلامتی ہو جو ہدایت کی اتباع کرے۔ امابعد! میں تجھے اسلام کی دعوت دیتا ہوں۔مسلمان ہو جا(جہنم کے عذاب سے)بچ جائے گا۔مسلمان ہوجا اللہ تجھے دوہرا اجر دے گا۔‘‘اور اگر تونے منہ پھیرا تو تیری رعایا کا گناہ(بھی)تجھ پر ہوگا ﴿قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ ط فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْھَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ﴾اے اہل کتاب! آؤ اس کلمے کی طرف جو تمھارے اور ہمارے درمیان مشترک ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور کسی چیز میں بھی اس کے ساتھ شرک نہ کریں۔ہم میں سے کوئی ایک اللہ کے سوا رب نہ بنائے اور اگر تم منہ پھیروگے تو گواہی دو کہ ہم مسلمان ہیں۔‘‘ ابوسفیان نے کہا: جب اس نے اپنی بات ختم کی تو اس کے درباری سرداروں کی آوازیں بلند ہوگئیں اور شوروغوغا زیادہ ہوگیا۔مجھے پتا نہیں تھا کہ وہ کیا کہہ رہے تھے۔ہمیں باہر نکال دیا گیا۔ جب میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ باہر نکلا اور ہم تنہا ہوئے تو میں نے ان سے کہا: ابوکبشہ(حلیمہ کے شوہر)کے بیٹے کا معاملہ یہاں تک پہنچ چکا ہے کہ بنواصفر(رومیوں)کا بادشاہ بھی اس سے ڈرتا ہے۔ابوسفیان نے کہا: اللہ کی قسم مجھے اس بات کا یقین رہا کہ آپ ضرور غالب ہوں گے حتیٰ کہ اللہ نے میرے دل میں اسلام کی محبت ڈال دی حالانکہ میں اس سے پہلے اسلام کو ناپسند کرتا تھا۔ (۳۷)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ:مَا سَمِعْتُ عُمَرَ لِشَيْئٍ قَطُّ یَقُوْلُ:إِنِّيْ لَأَظُنُّہٗ کَذَا إِلَّا کَمَا کَانَ یَظُنُّ بَیْنَمَا عُمَرُ جَالِسٌ إِذْ مَرَّ بِہٖ رَجُلٌ جَمِیْلٌ، فَقَالَ:لَقَدْ أَخْطَأَ ظَنِّيْ۔أَوْ أَنَّ ھٰذَا عَلٰی دِیْنِہٖ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ، أَوْ لَقَدْ کَانَ کَاھِنَھُمْ؛ عَلَيَّ الرَّجُلَ فَدُعِيَ لَہٗ، فَقَالَ لَہٗ ذٰلِکَ: فَقَالَ:مَا رَأَیْتُ کَالْیَوْمِ أَسْتَقْبِلُ بِہٖ رَجُلًا مُسْلِمًا، قَالَ فَإِنِّيْ أَعْزِمُ عَلَیْکَ إِلاَّ مَا أَخْبَرْتَنِيْ، قَالَ:کُنْتُ کَاھِنَھُمْ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ قَالَ: فَمَا اَعْجَبُ مَا جَائَ تْکَ بِہٖ جِنِّیَّتُکَ؟ قَالَ: بَیْنَمَا أَنَا یَوْمًا فِی السُّوْقِ جَائَ تْنِيْ أَعْرِفُ فِیْھَا الْفَزَعَ، قَالَتْ: أَلَمْ تَرَ الْجِنَّ وَإِبْلَاسَہَا، وَیَاْسَہَا مِنْ بَعْدِ إِنْکَاسِہَا، وَلُحُوْقَھَا بِالْقِلَاصِ وَأَحْلَاسَہَا قَالَ عُمَرُ: صَدَقْتَ، بَیْنَمَا أَنَا عِنْدَ اٰلِھَتِھِمْ إِذْ جَائَ رَجُلٌ بِعِجْلٍ [1]
[1] صحیح البخاري، مناقب الأنصار باب إسلام عمر بن الخطاب ح ۳۸۶۶۔