کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 409
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ میں ایک رات اپنی خالہ میمونہ کا مہمان بنا۔وہ ان دنوں(بیماری کی وجہ سے)نماز نہیں پڑھتی تھیں۔وہ ایک چادر لائیں پھر اسے بچھاکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر بنایا۔پھر ایک کمبل لا کر بستر کے سر کی طرف رکھا(تاکہ سرہانہ بن جائے)پھر ایک سرخ چادر لا کر اس کے پاس رکھ دی۔
پھر وہ لیٹ گئیں او رچادر اپنے اوپر تان لی۔انہوں نے اس بستر کے قریب ہی میرے لیے بستر بچھایا تھا۔میں ان کے قریب ہی اس پر لیٹ گیا۔
پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد تشریف لائے۔آپ بستر کے پاس آئے اور سرہانے کے قریب پڑا ہواکپڑا لے کر اس سے ازار باندھ لیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کپڑے اتار کر لٹکا دئیے۔پھر آپ میمونہ کے ساتھ اس کے لحاف میں داخل ہوگئے۔جب رات کا آخری حصہ ہوا تو آپ اٹھ کر ایک لٹکی ہوئی مشک کے پاس تشریف لے گئے اور اسے ہلایا پھر آپ نے اس سے وضو کیا۔
میں نے ارادہ کیا کہ میں اٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالوں پھر میں نے اسے برا سمجھا کہ آپ مجھے جاگتے نہ دیکھ لیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر کے پاس آئے تو(رات والا)ازار کھول کر اپنے(دن والے)کپڑے پہن لیے۔
پھر مسجد تشریف لے گئے اور نماز کے لیے کھڑے ہوگئے۔پس میں اٹھا ، وضو کیا اورآکر آ پ کی بائیں(جانب)کھڑا ہوگیا۔آپ نے پیچھے سے اپنے ہاتھ کے ساتھ مجھے پکڑا اور اپنے دائیں طرف کھڑا کردیا۔میں نے آپ کے ساتھ تیرہ رکعتیں پڑھیں۔پھر آپ بیٹھ گئے تو میں بھی آپ کے پاس بیٹھ گیا۔آپ نے اپنا رخسار میرے رخسار کے قریب رکھا حتیٰ کہ میں نے سونے والے کے سانس سن لیے۔پھر بلال آئے تو کہا: نماز(کا وقت ہے)اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!تو آپ دو رکعتیں پڑھانے مسجد تشریف لے گئے اور بلال اقامت کہنے لگے۔
(۸۴۱)عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَتْ:أَرْسَلَ اَزْوَاجُ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَیْہِ وَھُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِيَ فِيْ مِرْطِيْ، فَأَذِنَ لَھَا، فَقَالَتْ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ أَزْوَاجَکَ أَرْسَلْنَنِيْ یَسْأَلْنَکَ الْعَدْلَ فِيْ بِنْتِ أَبِيْ قُحَافَۃَ، وَأَنَا [1]
[1] صحیح مسلم، فضائل الصحابۃ باب فضل عائشۃ:۲۴۴۲۔