کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 40
میں نے تجھ سے پوچھا کیا اس کے آباواجداد میں سے کوئی بادشاہ تھا تو تونے کہا: نہیں۔اگر اس کے آباواجداد میں سے کوئی بادشاہ ہوتا تو میں کہتا کہ اپنے باپ دادا کی بادشاہی کا طلب گار ہے۔میں نے تجھ سے پوچھا کہ شریف(اور طاقت ور)لوگ اس کی اتباع کررہے ہیں یا کمزور(اور غریب؟)تو تونے کہا: اس کی اتباع کمزور لوگ کررہے ہیں اور یہی لوگ رسولوں کی اتباع کرنے والے ہوتے ہیں۔میں نے تجھ سے پوچھا کیا(اس کے ماننے والے)زیادہ ہو رہے ہیں یا کم؟ تونے کہا: زیادہ ہورہے ہیں اور اسی طرح ایمان(کی حالت ہوتی)ہے حتیٰ کہ وہ مکمل ہوجاتا ہے۔میں نے تجھ سے پوچھا: کیا کوئی شخص اس کے دین(اسلام)میں داخل ہونے کے بعد ناراض ہو کر مرتد ہوا ہے؟ تونے کہا :نہیں، ایمان کی یہی حالت ہوتی ہے جب وہ دلوں میں جاری وساری ہوجاتا ہے تو پھر وہ اس پر کبھی غصہ نہیں کرتا۔ میں نے تجھ سے پوچھا: کیا وہ غدر کرتا ہے؟ تونے کہا: ’’نہیں،، اور اس طرح رسول(کبھی)غدر نہیں کرتے۔میں نے تجھ سے پوچھا: کیا کبھی تمھاری اس سے اور اس کی تم سے جنگ ہوئی ہے؟ تونے کہا: ہاں ہوئی ہے اور یہ کہ تمھارے اور اس کے درمیان جنگ(کنویں کے)ڈولوں کی طرح ہے۔کبھی وہ تم پر غالب آجاتا ہے اور کبھی تم اس پر غالب آجاتے ہواور اسی طرح رسولوں کو آزمایا جاتا ہے اور آخری فتح ان کی ہی ہوتی ہے اور میں نے تجھ سے پوچھا: وہ تمھیں کس بات کا حکم دیتا ہے؟ تونے کہا: وہ تمھیں حکم دیتا ہے کہ(ایک)اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرو اور وہ تمھیں اس عبادت سے منع کرتا ہے جو تمھارے باپ دادا کرتے تھے اور تمھیں نماز، صدقہ، پاک دامنی، وعدہ پورا کرنے اور امانت ادا کرنے کا حکم دیتا ہے اور نبی کی یہی صفت ہوتی ہے۔مجھے اس بات کا علم تھا کہ نبی آنے والا ہے، لیکن مجھے اس کا گمان نہیں تھا کہ وہ تم میں سے ہوگا۔تم نے جو باتیں کہی ہیں اگر حق ہیں تو قریب ہے کہ وہ میرے قدموں کے نیچے زمین کا مالک بن جائے اور اگر مجھے اس کی امید ہوتی کہ میں اس تک پہنچ سکوں گا تو ملاقات کی ضرور کوشش کرتا اور اگر میں اس کے پاس ہوتا تو اس کے پاؤں دھوتا۔ ابوسفیان نے کہا :پھر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط منگوایا جو پڑھا گیا اس خط میں لکھا تھا: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔مِنْ مُحَمَّدِعَبْدِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ اِلٰی ھَرْقِلَ عَظِیْمِ الرُّوْمِ، سَلاَمٌ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْھُدٰی۔اَمَّا بَعْدُ فَاِنِّيْ اَدْعُوْکَ بِدَاعِیَۃِ الْاِسْلَامِ اَسْلِمْ تَسْلَمْ وَ اَسْلِمْ یُؤْتِکَ اللّٰہُ اَجْرَکَ مَرَّتَیْنِ۔وَاِنْ تَوَلَّـــیْتَ فَعَلَیْکَ اِثْمُ الْاَرِیْسِیِّـیْنَ وَ﴿قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ ط فَاِنْ