کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 391
(۷۸۴)عَنْ أَبِيْ بُرْدَۃَ عَنْ أَبِیْہِ إِنْ شَائَ اللّٰہُ شَکَّ أَبُوْ(زُھْرَۃَ)قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَلْبَسُ الصُّوْفَ، وَیَرْکَبُ الْحِمَارَ، وَیَعْتَقِلُ الشَّاۃَ، وَیَأْتِيْ مَدْعَاۃَ الضَّعِیْفِ۔[1] غالباًابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اون پہنتے، گدھے پر سوار ہوتے اور بکری کا دودھ(خود)دوہتے تھے اور کمزور(وغریب)کی دعوت قبول فرماتے تھے۔ نیا کپڑا اور دعائے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم (۷۸۵)عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا اسْتَجَدَّ ثَوْبًا سَمَّاہُ بِاسْمِہٖ، إِزَارًا کَانَ أَوْ قَمِیْصًا، أَوْعِمَامَۃً، ثُمَّ یَقُوْلُ :(( اللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ کَمَا کَسَوْتَنِيْ ھٰذَا، أَسْأَلُکَ مِنْ خَیْرِہٖ ، وَخَیْرِ مَا صُنِعَ لَہٗ، وَأَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّہٖ، وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَہٗ))۔[2] سیدنا ابوسعید(الخدری)رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نیا کپڑا پہنتے تو اس کا نام لیتے، ازار ہو یا قمیص یا عمامہ پھر فرماتے: (( اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ کَمَا کَسَوْتَنِیْ ھٰذَا أَسْاَلُکَ مِنْ خَیْرِہٖ وَخَیْرِ مَا صُنِعَ لَہٗ وَأَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّہٖ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَہٗ))۔ ’’اے اللہ! تیرے لیے ہی حمد ہے جس طرح کہ تونے مجھے یہ پہنایا میں تجھ سے اس کی خیر اور جس کے لیے یہ تیار کیا گیا ہے اس کی بھلائی چاہتا ہوں اور میں تجھ سے اس کے شر سے اور جس کے لیے یہ تیار کیا گیا ہے اس کے شر سے پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ (۷۸۶)عَنِ ابْنِ عُمَرَ:أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رَاٰی عَلٰی عُمَرَ قَمِیْصًا أَبْیَضَ، فَقَالَ:أَجَدِیْدٌ قَمِیْصُکَ ھٰذَا أَمْ غَسِیْلٌ؟ قَالَ: بَلْ غَسِیْلٌ، فَقَالَ:((الْبَسْ جَدِیْدًا، وَعِشْ حَمِیْدًا وَمُتْ شَھِیْدًا))۔[3] سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو سفید قمیص پہنے دیکھا تو فرمایا یہ
[1] حسن، أبوالشیخ ص۱۲۲ الحاکم ۱/۶۱ من حدیث شیبان بہ وصححہ علٰی شرط الشیخین ووافقہ الذہبي۔ [2] حسن، أبوالشیخ ص۱۰۲ أبوداود :۴۰۲۰ والترمذي:۱۷۶۷ من حدیث الجریري بہ وقال الترمذي :’’حسن‘‘۔ [3] حسن، عبدالرزاق:۲۰۳۸۲ ابن ماجہ:۳۵۵۸ من حدیث عبدالرزاق بہ۔[السنۃ:۳۱۱۲]