کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 375
(٧٢٧)عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ ، فِيْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ، قَالَ:فَرَاحَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِلَی الْمَوْقِفِ بِعَرَفَۃَ، فَخَطَبَ النَّاسَ الْخُطْبَۃَ، ثُمَّ أَذَّنَ بلِاَلٌ، ثُمَّ أَخَذَ النَّبِيُّ ا فِی الْخُطْبَۃِ الثَّانِیَۃِ ، فَفَرَغَ مِنَ الْخُطْبَۃِ وَبلِاَلٌ مِنَ الْأَذَانِ، ثُمَّ أَقَامَ بلِاَلٌ فَصَلَّی الظُّھْرَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّی الْعَصْرَ۔صحیح [1] سیدناجابر رضی اللہ عنہ حجۃ الوداع والی حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں قیام والی جگہ تشریف لے گئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ایک خطبہ دیا۔پھر بلال نے اذان کہی۔پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوسرا خطبہ دینے لگے۔آپ(دوسرے)خطبے سے فارغ ہوئے اور بلال رضی اللہ عنہ اذان سے۔پھر بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت کہی تو آپ نے ظہر کی نماز پڑھائی۔پھر انہوں نے اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی۔ (٧٢٨)عَنْ عُرْوَۃَ أَ نَّہ، قَالَ:سُئِلَ أُسَامَۃَ وَأَنَا جَالِسٌ: کَیْفَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَسِیْرُ فِيْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ حِیْنَ دَفَعَ؟ قَالَ:کَانَ یَسِیْرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَۃً نَصَّ قَالَ ھِشَامٌ: وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ۔صحیح [2] سیدنا عروہ(بن الزبیر' تابعی)سے روایت ہے کہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ اسامہ(بن زید بن حارثہ)رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حجۃ الوداع میں(عرفات سے)واپس آئے تو کس طرح چل رہے تھے؟ انہوں نے فرمایاآپؐ تیز چل رہے تھے اور جب اترائی آتی تو اور زیادہ تیز ہوجاتے۔ (٧٢٩)عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ:جَمَعَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ، یَجْمَعُ کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِّنْھُمَا بِإِقَامَۃٍ، وَلَمْ یُسَبِّحْ بَیْنَھُمَا، وَلَا عَلٰی أَثَرِ کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِّنْھُمَا۔صحیح [3] سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب او رعشاء کی نمازیں اکٹھی کرکے پڑھیں۔ہر ایک(نماز)پر آپؐ اقامت کہلاتے تھے۔ان کے درمیان یا بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نفل نماز نہیں پڑھی۔
[1] ضعیف جدًا، الشافعي في مسندہ ص٣٢، إبراھیم بن محمد متروک ''وتفرد بھٰذا التفصیل'' کما قال البیھقي(٥/١١٤)''وغیرہ'' مجھول، ولہ شاھد عند مسلم: ١٢١٨ بدون ذکر الخطبۃ الثانیۃ۔[السنۃ:١٩٢٨] [2] صحیح البخاري، الحج باب السیر إذا دفع من عرفۃ:١٦٦٦، مالک(١/٣٩٢)مسلم، الحج باب الإفاضۃ من عرفات إلی المزدلفۃ:٢٨٣/١٢٨٦ من حدیث ھشام بن عروۃ بہ۔ [3] صحیح البخاري، الحج باب من جمع بینھما ولم یتطوع: ١٦٧٣، مسلم:٤٤،٤٥/ ٧٠٣ من حدیث الزھري بہ۔[السنۃ:١٩٣٨]