کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 374
(٧٢٣)عَنْ عُمَرَ رضی اللّٰہ عنہ:أَ نَّہ، جَاءَ إِلَی الْحَجَرِ فَقَبَّلَہ،، قَالَ:إِنِّيْ أَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ، وَلَوْلَا أَنِّيْ رَأَیْتُ النَّبِیَّ ا یُقَبِّلُکَ مَا قَبَّلْتُکَ۔[1] سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے آکر حجر اسود چوما( اور)فرمایا: میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے نہ نقصان دے سکتا ہے اور نہ نفع۔اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے چومتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے کبھی نہ چومتا۔ (٧٢٤)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم طَافَ بِالْبَیْتِ وَھُوَ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ، وَاسْتَلَمَ الرُّکْنَ بِمِحْجَنَۃٍ۔صحیح [2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اپنی سواری پر کیا اور رکن کو اپنی لاٹھی کے ساتھ چھوا۔ (٧٢٥)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ :(( أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم طَافَ بِالْبَیْتِ وَھُوَ عَلٰی بَعِیْرٍ، کُلَّمَا أَتٰی عَلَی الرُّکْنِ أَشَارَ إِلَیْہِ بِشَيْءٍ فِيْ یَدِہٖ وَکَبَّرَ))۔صحیح[3] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر(سوار ہو کر)بیت اللہ کا طواف کیا۔جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکن کے پاس آتے تو ہاتھ میں جو چیز تھی اس سے اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔ (٧٢٦)عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمَّارٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَسْعٰی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ عَلٰی بَعِیْرٍ؛لاَ ضَرْبَ وَلَا طَرْدَ وَلَا إِلَیْکَ إِلَیْکَ۔[4] سیدنا قدامہ بن عبداللہ بن عمار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونٹ پر صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرتے دیکھا۔نہ تو کسی کو مارا جارہا تھا اور نہ دھکیلا جارہا تھا اور نہ ہٹو بچو کی آوازیں تھیں۔
[1] صحیح البخاري، الحج باب ما ذکر فی الحجر الأسود:١٥٩٧، مسلم:٢٥١/١٢٧٠ من حدیث الأعمش بہ۔ [2] متفق علیہ، الشافعي فی الأم ٢/١٧٣،البخاري: ١٦٠٧ ومسلم: ١٢٧٢ من حدیث ابن شھاب الزھري بہ۔[السنۃ:١٩٠٧] [3] صحیح البخاري، الحج باب المریض یطوف راکبًا: ١٦٣٢۔[السنۃ:١٩٠٩] [4] حسن، الترمذي: ٩٠٣ وابن ماجہ:٣٠٣٥ والنسائي: ٣٠٦١ من حدیث أیمن بہ وصححہ ابن خزیمۃ: ٢٨٧٨ والحاکم علٰی شرط البخاري ١/٤٦٦ ووافقہ الذھبي۔[السنۃ:١٩٢٢]