کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 368
وہموار زمین پر روانہ ہوئی تو آپ نے توحید والی لبیک شروع کی۔ (( لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ)) ’’حاضر ہوں حاضر ہوں۔تیرا کوئی شریک نہیں' حاضر ہوں۔بے شک حمد اور نعمت تیرے لیے ہے اور ملک میں کوئی شریک نہیں۔‘‘ لوگ یہی تلبیہ(لبیک)پڑھتے رہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم حج کے علاوہ اور کوئی نیت نہیں رکھتے تھے۔ہمیں عمرے کا پتا ہی نہیں تھا۔جب ہم آپ کے ساتھ بیت اللہ آئے۔آپ نے رکن کا استلام کیا(چھوا یا اشارہ کیا)پھر تین دفعہ(تیز تیز)دوڑے اورچار دفعہ چلے۔پھر مقام ابراہیم آکر پڑھا۔ ( وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرَاھِیْمَ مُصَلًّی) ’’اور مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ۔‘‘ آپؐ نے اپنے اور بیت اللہ کے درمیان مقام ابراہیم رکھا۔محمد بن علی الباقر، غالب ظن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آ پ نے دونوں رکعتوں میں قل ھو اللہ احد اور قل یاأیہا الکافرون(دونوں سورتیں)پڑھیں۔پھر آپؐ دروازے سے صفا کی طرف تشریف لے گئے۔جب آپ صفا کے قریب ہوئے(تو)آپ نے پڑھا: ( إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَآئِرِ اللّٰہِ ج) ’’بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔‘‘ میں وہاں سے شروع کرتا ہوں جہاں سے اللہ نے شروع کیا ہے۔آپ نے صفا سے ابتدا کی تو اس پر چڑھ گئے حتیٰ کہ آپ نے بیت اللہ دیکھ لیا۔آپ نے قبلے کی طرف رخ کیا۔اللہ کی توحید بیان کی اور تکبیر پڑھی اور فرمایا: (( لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہ، لَاشَرِیْکَ لَہ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْءٍ قَدِیْرٌ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہ، اَنْجَزَ وَعْدَہ، وَنَصَرَ عَبْدَہ، وَھَزَمَ اْلاَحْزَابَ وَحْدَہ،)) ’’ایک اللہ کے سوا دوسرا کوئی الٰہ نہیں۔اس کا کوئی شریک نہیں۔اسی کی بادشاہی اور تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ایک اللہ کے سوا دوسرا کوئی معبود نہیں ہے اس نے اپنا وعدہ پورا کیا اور اپنے بندے کی مدد کی اور تمام گروہوں کو اس اکیلے نے شکست دے دی۔‘‘ پھر آپ نے اس کے دوران میں دعا کی۔اس طرح آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ کیا پھر اتر کر مروہ کی طرف