کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 359
سے کسی ایک کی طرح(بھی)نہیں ہوں۔میں اپنے رب کے پاس(اس طرح)رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن اعمال کی طاقت رکھتے ہو وہی کرو۔ (٦٩٢)عَنْ أَبِی الدَّرْدَاءِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ سَفَرٍ؛ وَإِنْ کَانَ أَحَدُنَا لَیَضَعُ یَدَہ، عَلٰی رَأْسِہٖ مِنْ شِدَّۃِ الْحَرِّ، وَمَا مِنَّا صَائِمٌ إِلاَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ رَوَاحَۃَ۔صحیح [1] سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے ہم میں سے ہر آدمی گرمی کی شدت کی وجہ سے سر پر اپنے ہاتھ رکھتا تھا۔ہم میں صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عبداللہ بن رواحہ ہی روزے سے تھے۔ (٦٩٣)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خَرَجَ إِلٰی مَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ فِيْ رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتّٰی بَلَغَ الْکَدِیْدَ، ثُمَّ أَفْطَرَ وَأَفْطَرَ النَّاسُ مَعَہ،، وَکَانُوْا یَأْخُذُوْنَ بِالْأَحْدَثِ مِنْ أَمْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔صحیح [2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح(مکہ)والے سال رمضان میں مکے کی طرف چلے۔آپ نے روزہ رکھا حتیٰ کہ آپ الکدید(نامی مقام)پر پہنچ گئے۔پھر آپ نے روزہ افطار کیا تو لوگوں نے بھی روزہ افطار کیا۔لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تازہ بہ تازہ حکم(اور سنت)پر عمل کرتے تھے۔ (٦٩٤)عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خَرَجَ إِلٰی مَکَّۃَ عَامَ الْفَتْحِ فِيْ رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتّٰی بَلَغَ کُرَاعَ الْغَمِیْمِ فَصَامَ النَّاسُ مَعَہ،، فَقِیْلَ لَــہ،: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَیْھِمُ الصِّیَامُ، فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَشَرِبَ وَالنَّاسُ یَنْظُرُوْنَ، فَأَفْطَرَ بَعْضُ النَّاسِ وَصَامَ بَعْضٌ، فَبَلَغَہ، أَنَّ نَاسًا صَامُوْا فَقَالَ:(( أُولٰۤئِکَ الْعُصَاۃُ))۔[3] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح والے سال مکے کی طرف رمضان(کے مہینے)میں روانہ ہوئے۔آپ نے روزہ رکھا حتیٰ کہ آپ کراع الغمیم(نامی مقام)تک پہنچ گئے۔لوگ
[1] صحیح مسلم :١١٢٢ من حدیث سعید بن عبدالعزیز بہ۔ [2] صحیح، مالک(١/٢٩٤ وروایۃ أبي مصعب :٧٩١)البخاري: ١٩٤٤ من حدیث مالک مختصرًا ومسلم: ١١١٣ من حدیث ابن شھاب الزھري بہ۔[السنۃ:١٧٦٦] [3] صحیح، الشافعي في مسندہ ص١٥٨، مسلم:١١١٤ من حدیث عبدالعزیز بن محمد الدراورد ي بہ۔[السنۃ:١٧٦٧]