کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 358
(٦٨٩)عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ:سَاَلْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ عَائِشَۃَ فَقُلْتُ:یَاأُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! کَیْفَ کَانَ عَمَلُ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ؟ ھَلْ کَانَ یَخُصُّ شَیْئًا مِنَ الْأَیَّامِ؟ قَالَتْ:لَا، کَانَ عَمَلُہ، دِیْمَۃً، وَأَیُّکُمْ یَسْتَطِیْعُ مَا کَانَ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَسْتَطِیْعُ۔صحیح [1] سیدنا علقمہ(تابعی رحمہ اللہ)نے کہا کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: اے اُم المومنین! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل کیسا ہوتا تھا؟ کیا آپ دنوں میں سے کسی خاص دن کا روزہ رکھتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: نہیں ،آپ کا عمل دائمی ہوتا تھا اور تم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے جس کی طاقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے۔ (٦٩٠)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:إِیَّاکُمْ وَالْوِصَالَ، إِیَّاکُمْ وَالْوِصَالَ، إِیَّاکُمْ وَالْوِصَالَ، قَالُوْا: فَإِنَّکَ تُوَاصِلُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!قَالَ:لَسْتُ کَھَیْئَتِکُمْ، إِنِّيْ أَبِیْتُ یُطْعِمُنِيْ رَبِّيْ وَیَسْقِیْنِيْ۔صحیح [2] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وصال(کے روزوں)سے بچو' وصال سے بچو' وصال سے بچو تو لوگوں نے کہا: یارسو ل اللہؐ!آپ(خود تو)وصال کرتے ہیں؟ فرمایا: میں تمھارے جیسا نہیں ہوں۔میں اس حالت میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا بھی ہے اور پلاتا بھی ہے۔ (٦٩١)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:نَھَانَا رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنِ الْوِصَالِ، فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَلَسْتَ تَفْعَلُہ،؟ فَقَالَ:(( إِنِّيْ لَسْتُ فِيْ ذٰلِکَ کَأَحَدٍ مِّنْکُمْ، إِنِّيْ أَظَلُّ عِنْدَ رَبِّيْ یُطْعِمُنِيْ رَبِّيْ وَیَسْقِیْنِيْ))ثُمَّ قَالَ:((اکْلَفُوْا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا تُطِیْقُوْنَ))۔[3] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمیں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال کے( مسلسل)روزوں سے منع فرمایا تو ہم نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!کیا آپ یہ کام نہیں کرتے؟ تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم میں
[1] صحیح البخاري الرقاق باب العقد والمداومۃ علی العمل :٦٤٦٦، مسلم صلاۃ المسافرین: ٧٨٣ من حدیث جریر بن عبدالحمید بہ۔ [2] صحیح، مالک(١/٣٠١ وروایۃ أبي مصعب :٨٥١)أحمد ٢/٢٣٧ والدارمي :١٧١٠ من حدیث مالک ومسلم:٥٨/١١٠٣ من حدیث أبی الزنادبہ [السنۃ: ١٧٣٧] [3] صحیح مسلم:٥٨/١١٠٣من حدیث الأعمش بہ۔[السنۃ:١٧٣٨]