کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 357
دن یہ روزہ رکھوں؟ انھوں نے فرمایا: جب تو محرم کا چاند دیکھ لے تو گنتی شروع کردے۔پھر نو(تاریخ)کی صبح کو روزہ رکھ۔میں نے کہا: کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح روزہ رکھتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: جی ہاں۔ (٦٨٦)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ:حِیْنَ صَامَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَوْمَ عَاشُوْرَاءَ وَأَمَرَ بِصِیَامِہٖ؛ قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّہ، یَوْمٌ یُعَظِّمُہُ الْیَھُوْدُ وَالنَّصَارٰی، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( فَإِذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ صُمْنَا یَوْمَ التَّاسِعِ إِنْ شَاءَ اللّٰہُ تَعَالٰی)). ، قَالَ:فَلَمْ یَاْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ حَتّٰی تُوُفِّيَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔صحیح [1] سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورا کا روزہ رکھا اور اس روزے کے رکھنے کا حکم دیا(تو)صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا :اے اللہ کے رسول! یہ(ایسا)دن ہے جس کی یہودو نصاریٰ تعظیم کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر(ہماری زندگی میں)اگلا سال آیا تو ہم ان شاء اللہ نو تاریخ کا(بھی)روزہ رکھیں گے۔وہ(ابن عباس رضی اللہ عنہا)فرماتے ہیں کہ اگلا سال آنے سے پہلے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے۔ (٦٨٧)عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ:أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَھَا یَوْمَ عَرَفَۃَ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ بَعْضُھُمْ:ھُوَ صَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُھُمْ:لَیْسَ بِصَائِمٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِ أُمُّ الْفَضْلِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَھُوَ وَاقِفٌ عَلٰی بَعِیْرِہٖ بِعَرَفَۃَ فَشَرِبَ مِنْہُ۔صحیح [2] سیدنا اُم الفضل بنت الحارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عرفات کے دن لوگوں نے اس بات میں اختلاف کیا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہیں یا نہیں؟ تو ام الفضل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دودھ کا پیالہ بھیجا۔آپ عرفات کے دن اپنے اونٹ پر کھڑے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پیالے سے(دودھ)پیا۔ (٦٨٨)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:مَا رَأَیْتُ النَّبِيَّ ا صَائِمًا فِی الْعَشْرِ قَطُّ۔صحیح [3] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا میں نے(عاشورا والے)دسویں دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی روزہ رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔
[1] صحیح مسلم :١١٣٤ من حدیث سعید بن أبي مریم بہ۔[ شرح السنۃ:١٧٨٧] [2] متفق علیہ، مالک(١/٣٧٥ وروایۃ أبي مصعب:٨٩١)البخاري:١٦٦١ ومسلم: ١١٢٣من حدیث مالک بہ۔[السنۃ:١٧٩١] [3] صحیح، الترمذي: ٧٥٦ ، مسلم :٩/١١٧٦، الإعتکاف، من حدیث أبي معاویۃ الضریر بہ۔[السنۃ:١٧٩٣]