کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 354
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تھے حتیٰ کہ ہم کہتے: آپ افطار نہیں کریں گے اور افطار کرتے رہتے حتیٰ کہ ہم کہتے: آپ روزے نہیں رکھیں گے۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے پورے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا اور(رمضان کے بعد)میں نے شعبان کے علاوہ آپ کو کسی(دوسرے)مہینے میں(بہت)زیادہ روزے رکھتے نہیں ہوئے دیکھا۔ (٦٧٦)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَصُوْمُ حَتّٰی نَقُوْلَ:لَا یُفْطِرُ، وَیُفْطِرُ حَتّٰی نَقُوْلَ:لَا یَصُوْمُ، وَلَمْ اَرَہ، فِيْ شَھْرٍ أَکْثَرَ صِیَامًا مِنْہُ فِيْ شَعْبَانَ، کَانَ یَصُوْمُ شَعْبَانَ إِلاَّ قَلِیْلاً، بَلْ کَانَ یَصُوْمُ شَعْبَانَ کُلَّہ،۔صحیح [1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(مسلسل)روزے رکھتے تھے حتیٰ کہ ہم کہنے لگتے: آپ(کبھی)افطار نہیں کریں گے اور آپ افطار کرنے لگتے حتیٰ کہ ہم کہتے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم(کبھی)روزے نہیں رکھیں گے۔میں نے آپ کو(رمضان کے بعد)شعبان سے زیادہ روزے رکھتے نہیں دیکھا۔آپ تھوڑے دنوں کو چھوڑ کر سارے شعبان کے روزے رکھتے تھے۔بلکہ(گویا)آپ پورے شعبان(ہی)کے روزے رکھتے تھے۔ (٦٧٧)عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ:مَا رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَصُوْمُ شَھْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ إِلاَّ شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ۔[2] سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے شعبان اور رمضان کے علاوہ' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلسل دو مہینوں کے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ (٦٧٨)عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ شَقِیْقٍ قَالَ سَأَلْتُ عَنْ عَائِشَۃَ صِیَامِ النَّبِيِّص قَالَتْ: کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَصُوْمُ حَتّٰی نَقُوْلَ:قَدْ صَامَ، وَیُفْطِرُ حَتّٰی نَقُوْلَ:قَدْ أَفْطَرَ . قَالَتْ:وَمَا صَامَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم شَھْرًا تَامًّا مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ إِلاَّ رَمَضَانَ۔[3] سیدنا عبداللہ بن شقیق(تابعی)کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے
[1] صحیح، النسائي فی الکبریٰ :٢٩٠٨ من حدیث علي بن حجر، ومسلم: ١١٥٦/١٧٦ من حدیث أبي سلمۃ بہ۔[السنۃ:١٧٧٧] [2] صحیح، الترمذي: ٧٣٦ وقال:’’حسن‘‘ وللحدیث شواھد صحیحۃ عندالنسائي: ٢١٧٥ وغیرہ۔ [3] صحیح، الترمذي :٧٦٨، مسلم :١١٥٦ من حدیث حماد بن زید بہ۔[السنۃ:١٨٠٩]