کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 353
باب 5: ہادئ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا روزہ و حج نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کا روزہ و افطار (٦٧٤)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کَانَ یَوْمُ عَاشُوْرَاءَ یَوْمًا تَصُوْمُہ، قُرَیْشٌ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ، وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَصُوْمُہ، فِی الْجَاھِلِیَّۃِ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ صَامَہ، وَأَمَرَ بِصِیَامِہٖ، فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ کَانَ ھُوَ الْفَرِیْضَۃَ، وَتُرِکَ یَوْمُ عَاشُوْرَائَ، فَمَنْ شَاءَ صَامَہ، وَمَنْ شَاءَ تَرَکَہ۔صحیح [1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ قریش(والے)جاہلیت(کے زمانے)میں عاشورا کا روزہ رکھتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس زمانے میں یہ روزہ رکھتے تھے۔جب آپ مدینہ تشریف لائے تو خود بھی یہ روزہ رکھا اور اس کا حکم بھی دیا۔جب رمضان(کے روزے)فرض ہوئے تو وہی فرض بن گیا اور عاشورا کے دن(کے روزے)کو(بطور فرض)ترک کردیا گیا۔پس جس کی مرضی ہے رکھے اور جس کی مرضی ہے نہ رکھے۔ (٦٧٥)عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَصُوْمُ حَتّٰی نَقُوْلَ:لَا یُفْطِرُ، وَیُفْطِرُ حَتّٰی نَقُوْلَ:لَا یَصُوْمُ، وَمَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اسْتَکْمَلَ صِیَامَ شَھْرٍ قَطُّ . إِلاَّ رَمَضَانَ ، وَمَا رَأَیْتُہ، فِيْ شَھْرٍ أَکْثَرَ صِیَامًا مِّنْہُ فِيْ شَعْبَانَ۔صحیح [2]
[1] متفق علیہ، مالک(١/٢٩٩ وروایۃ أبي مصعب:٨٤٢)البخاري:٢٠٠٢ من حدیث مالک ومسلم :١١٢٥ من حدیث ھشام بن عروۃ بہ۔[السنۃ:١٧٠٢] [2] متفق علیہ، مالک(١/٣٠٩ وروایۃ أبي مصعب: ٨٥٢)البخاري:١٩٦٩ ومسلم: ١٧٥/١١٥٦ من حدیث مالک بہ۔[السنۃ:١٧٧٦]