کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 341
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہا عید کی نماز خطبے سے پہلے پڑھتے تھے پھر اس کے بعد خطبہ دیتے تھے۔ (۶۴۳)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖص:أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَبَّرَ فِي الْعِیْدَیْنِ فِی الْأُوْلٰی سَبْعًا قَبْلَ الْقِرَائَ ۃِ، وَفِی الْآخِرَۃِ خَمْسًا قَبْلَ الْقِرَائَۃِ۔[1] سیدنا عمرو بن عوف المزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید کی نماز میں پہلی رکعت میں قراء ت سے پہلے سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں قراء ت سے پہلے پانچ تکبیریں کہتے تھے۔ (۶۴۴)عَنْ عُبَیْدِاللّٰہِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُوْدٍ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَاَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّیْثِيَّ مَا کَانَ یَقْرَأُ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم یَوْمَ الْفِطْرِ وَالْأَضْحٰی؟ فَقَالَ:کَانَ یَقْرَأُ ﴿قٓ وَالْقُرْآنِ الْمَجِیْدِ ﴾ وَ ﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ ﴾۔صحیح[2] سیدنا ابوواقد اللیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحی میں(سورت)قٓ والقرآن المجید اور اقتربت الساعۃ وانشق القمرپڑھتے تھے۔ (۶۴۵)عَنْ بُرَیْدَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَا یَخْرُجُ یَوْمَ الْفِطْرِ حَتّٰی یَطْعَمَ، وَلَا یَطْعَمُ یَوْمَ اْلأَضْحٰی حَتّٰی یُصَلِّيَ۔[3] سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن(کھجوریں)کھانے کے بغیر(نماز کے لیے)نہیں جاتے تھے اور عیدالاضحی کے دن نماز پڑھنے کے بعد ہی کھاتے تھے۔ (۶۴۶)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَا یَغْدُوْ یَوْمَ الْفِطْرِ حَتّٰی یَأْکُلَ تَمَرَاتٍ۔وَقَالَ:ابْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنِيْ عُبَیْدُاللّٰہِ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم:وَیَأْکُلُھُنَّ وِتْرًا۔صحیح[4] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن کھجوریں کھانے کے بغیر(عیدگاہ)نہیں جاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم طاق کھجوریں کھاتے تھے۔
[1] حسن، الترمذي: ۵۳۶،وسندہ ضعیف جدًا،کثیر بن عبداللّٰه ضعیف جدًا متہم وللحدیث شواھد عند أبي داود(۱۱۵۱ وسندہ حسن)وغیرہ۔[السنۃ:۱۱۰۶] [2] صحیح، مالک(۱/۱۸۰وروایۃ أبي مصعب: ۵۸۹)مسلم:۸۹۱ من حدیث مالک بہ۔[السنۃ:۱۱۰۷] [3] حسن، الترمذي:۵۴۲ ابن ماجہ: ۱۷۵۶ من حدیث ثواب بہ وصححہ ابن خزیمۃ:۱۴۲۶ وابن حبان:۵۹۳ والحاکم ۱/۲۹۴ والذھبي۔[السنۃ:۱۱۰۴] [4] صحیح البخاري، العیدین باب الأکل یوم الفطر: ۹۵۳۔[السنۃ:۱۱۰۵]