کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 336
پڑھنے لگے۔ (۶۲۸)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:سَافَرَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سَفَرًا، فَاَقَامَ تِسْعَۃَ عَشَرَ یَوْمًا یُصَلِّيْ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ۔قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:فَنَحْنُ نُصَلِّيْ مَا بَیْنَنَا وَبَیْنَ تِسْعَۃَ عَشَرَ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ، فَإِذَا اَقَمْنَا أَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ صَلَّیْنَا أَرْبَعًا۔صحیح[1] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا نے فرمایاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک(دفعہ)سفر کیا تو آپ انیس دن(تک)ٹھہرے رہے(اور)دو دو رکعتیں پڑھتے رہے۔ابن عباس رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہم انیس(دنوں)کے(قیام کے)دوران میں دو دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے اور اگر ہم ان سے زیادہ قیام کرتے تو چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔ (۶۲۹)عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضى اللّٰه عنہ أَنَّہُمْ خَرَجُوْا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَامَ تَبُوْکَ فَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ یَجْمَعُ بَیْنَ الظُّھْرِ وَالْعَصْرِ وَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ قَالَ: فَأَخَّرَ صَلاَۃً یَوْمًا ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الظُّھْرَ وَالْعَصْرَ جَمِیْعًا، ثُمَّ دَخَلَ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِیْعًا۔صحیح[2] سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ہے کہ وہ(جنگ)تبوک والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ(جہاد کے لیے)نکلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کے درمیان(نماز)جمع کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز لیٹ کی پھر نکل کر ظہر وعصر کی نمازیں اکٹھی پڑھا دیں۔پھر(خیمے میں)داخل ہوئے پھر(بعد میں)نکل کر مغرب وعشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھا دیں۔ (۶۳۰)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:اَلاَ أُخْبِرُکُمْ عَنْ صَلاَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِی السَّفَرِ؟ کَانَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَھُوَ فِيْ مَنْزِلِہٖ جَمَعَ بَیْنَ الظُّھْرِ وَالْعَصْرِ فِی الزَّوَالِ، وَإِذَا سَافَرَ قَبْلَ أَنْ یَّزُوْلَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّھْرَ، حَتّٰی یَجْمَعَ بَیْنَھَا وَبَیْنَ الْعَصْرِ؛ فِيْ وَقْتِ الْعَصْرِ قَالَ:وَأَحْسِبُہٗ قَالَ:فِی الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ مِثْلَ ذٰلِکَ۔[3]
[1] صحیح البخاري :۱۰۸۰ من حدیث عاصم الأحول بہ۔[السنۃ:۱۰۲۸] [2] صحیح، مالک(۱/۱۴۳، ۱۴۴وروایۃ أبي مصعب: ۳۶۵)بطولہ، مسلم: ۷۰۶ بعد ح ۲۲۸۱ من حدیث مالک بہ۔[السنۃ:۱۰۴۱] [3] ضعیف، الشافعي في مسندہ ص۴۸، إبراھیم بن أبي یحیٰی متروک وللحدیث لون آخر عند أحمد ۱/۳۶۷، ۳۶۸، ۳۶۸ وفیہ حسین بن عبداللّٰه وھو ضعیف۔[السنۃ:۱۰۴۲]