کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 324
(۵۹۵)عَنِ ابْنِ أَبِيْ أَبْزٰی، عَنْ أَبِیْہِ:أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ یُوْتِرُ ﴿ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلٰی ﴾ وَ ﴿قُلْ یَااَیُّھَا الْکَافِرُوْنَ ﴾ وَ﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ ﴾ ، وَإِذَا سَلَّمَ یَقُوْلُ:(( سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسِ، سُبْحَانَ الْمُلِکِ الْقُدُّوْسِ، سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسِ))وَیَرْفَعُ صَوْتَہٗ فِی الثَّالِثَۃِ۔وَیُرْوٰی ھٰذَا عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ أَبْزٰی عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ عَنِ النَّبِيِّ۔[1] سیدنا ابن ابی ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں سبح اسم ربک الأعلی، قل یا أیہا الکافرون اور قل ہو اللّٰہ أحد پڑھتے تھے اور جب سلام پھیرتے تو کہتے: سبحان الملک القدوس، سبحان الملک القدوس، سبحان الملک القدوس(تو پاک ہے اے بادشاہ، پاکی والے)تیسری دفعہ آپ آواز بلند فرماتے تھے۔یہ روایت عبدالرحمن بن ابزی عن ابی بن کعب عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کی سند سے(بھی)مروی ہے۔ قیام اللیل میں میانہ روی اور ذکر الٰہی (۵۹۶)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:مَا کُنَّا نَشَائُ أَنْ نَّرٰی رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مِنَ اللَّیْلِ مُصَلِّیًا إِلاَّ رَأَیْنَاہُ، وَمَا نَشَائُ أَنْ نَّرَاہُ نَائِمًا إِلاَّ رَأَیْنَاہُ۔وَقَالَ:کَانَ یَصُوْمُ مِنَ الشَّھْرِ ، حَتّٰی نَقُوْلَ:لَا یُفْطِرُ مِنْہُ شَیْئًا، وَیُفْطِرُ، حَتّٰی نَقُوْلَ:لَا یَصُوْمُ مِنْہُ شَیْئًا۔صحیح[2] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو رات میں حالت نماز میں دیکھنا چاہتے تو دیکھ لیتے اور اگرہم آپ کو حالت نیند میں دیکھنا چاہتے تو دیکھ لیتے۔آپ(بعض اوقات)ایک مہینے میں روزے رکھتے حتیٰ کہ ہم کہتے کہ آپ اس مہینے افطار(بالکل)نہیں کریں گے اور بعض اوقات افطار کرتے تو ہم کہتے کہ اس مہینے کوئی روزہ(بھی)نہیں رکھیں گے۔ (۵۹۷)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ؛ یَقُوْلُ:اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُوْرُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ، وَلَکَ الْحَمْدُ اَنْتَ [3]
[1] صحیح، علي بن الجعد: ۴۸۷، أحمد ۳/۴۰۶ والنسائي فی الکبریٰ:۱۰۵۷۴، عمل الیوم واللیلۃ: ۷۳۷ من حدیث شعبۃ بہ۔ [2] صحیح، النسائي ۳/۲۱۳، ۲۱۴ ح۱۶۲۸ من حدیث یزید بن ھارون البخاري: ۱۱۴۱، ۱۹۷۲، ۱۹۷۳ من حدیث حمید الطویل بہ۔ [3] صحیح، مالک(۱/۲۱۵، ۲۱۶، روایۃ أبي مصعب: ۲۶۳)مسلم:۷۶۹ من حدیث مالک بہ وروایۃ سلیمان بن أبي مسلم عند البخاري:۱۱۲۰۔