کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 322
سیدنا ابووائل(شقیق بن سلمہ، تابعی رحمہ اللہ)سے روایت ہے کہ ایک آدمی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو کہا: میں نے آج رات ایک رکعت میں(پوری)المفصل پڑھی ہے تو انھوں نے فرمایا اس طرح تیز تیز جیسے اشعار پڑھے جاتے ہیں؟ میں وہ سورتیں جانتا ہوں جنھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ملا کر پڑھتے تھے انھوں نے مفصل کی بیس سورتیں ذکر کیں۔ہر رکعت میں دو سورتیں۔علقمہ(تابعی)نے کہا: ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے نسخے میں مفصل کی پہلی بیس سورتیں ان کے آخر میں حم والی سورتیں: حم الدخان اور عم یتساء لون۔
(۵۸۸)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:کَانَتْ قِرَائَ ۃُ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رُبَمَا یَسْمَعُہٗ مَنْ فِی الْحُجْرَۃِ وَھُوَ فِی الْبَیْتِ۔[1]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کو بعض اوقات حجرے میں آدمی سن لیتا تھا اور آپ گھر میں ہوتے تھے۔
(۵۸۹)عَنْ أُمِّ ھَانِیٍٔ رضي اللّٰه عنھا قَالَتْ:کُنْتُ أَسْمَعُ قِرَائَ ۃَ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَأَنَا عَلٰی عَرِیْشِيْ۔[2]
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں اپنے(گھر میں اپنے)بستر پر ہوتی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی(رات والی قراء ت)سن لیتی تھی۔
(۵۹۰)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ أَبِيْ قَیْسٍ قَالَ:سَأَلْتُ عَائِشَۃَ:کَیْفَ کَانَتْ قِرَائَ ۃُ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِاللَّیْلِ؟ فَقَالَتْ:کُلَّ ذٰلِکَ قَدْ کَانَ یَفْعَلُ، رُبَمَا أَسَرَّ بِالْقِرَائَ ۃِ وَرُبَمَا جَھَرَ، فَقُلْتُ:الْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِيْ جَعَلَ فِی الْأَمْرِ سَعَۃً۔[3]
سیدنا عبداللہ بن ابی قیس(تابعی)فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کو کیسی قراء ت ہوتی تھی؟ تو انھوں نے فرمایا: آپ سب طریقوں پر عمل کرتے تھے کبھی آہستہ پڑھتے اور کبھی اونچی آواز سے پڑھتے۔میں نے کہا: سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے دین میں وسعت رکھی ہے۔
(۵۹۱)عَنْ حَفْصَۃَ زَوْجِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَنَّہَا قَالَتْ:مَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صَلّٰی فِيْ سُبْحَتِہٖ قَاعِدًا قَطُّ، حَتّٰی کَانَ قَبْلَ وَفَاتِہٖ بِعَامٍ، فَکَانَ یُصَلِّيْ فِيْ سُبْحَتِہٖ قَاعِدًا وَیَقْرَأُ بِالسُّوْرَۃِ [4]
[1] حسن، الترمذي فی الشمائل:۳۲۰ وأبوداود: ۱۳۲۷ من حدیث عبدالرحمٰن أبی الزناد بہ۔
[2] حسن ، الترمذي فی الشمائل :۳۱۷ وابن ماجہ: ۱۳۴۹ من حدیث وکیع بہ
[3] صحیح، الترمذي: ۴۴۹ وقال :’’حسن صحیح غریب‘‘ أبوداود:۱۴۳۷ عن قتیبۃ بہ وأصلہ في صحیح مسلم :۲۶/۳۰۷۔
[4] صحیح، مالک(۱/ ۱۳۷ وروایۃ أبي مصعب: ۳۴۶)مسلم: ۷۳۳ من حدیث مالک بہ۔