کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 32
کہا: تم اس(ریاکار)آدمی کو نہیں دیکھتے؟ تم میں سے کون ہے جو فلاں قوم کے اونٹ کا خون اور گوبرآلود اوجھڑی لائے پھر جب آپ(محمد صلی اللہ علیہ وسلم)سجدہ کریں تو آپ کے کندھوں پر رکھ دے؟
پھر سب سے بدقسمت آدمی(عقبہ بن ابی معیط)گیا(اور اوجھڑی لے آیا)پھر جب آپ نے سجدہ کیا تو اس نے اسے آپ کے کندھوں کے درمیان رکھ دیا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے ہی میں پڑے رہے۔وہ(مشرکین قریش)ہنسنے لگے حتیٰ کہ ہنسی کی وجہ سے ایک دوسرے پر گرنے لگے پھر ایک شخص فاطمہ کے پاس گیا جو(آپ کی)چھوٹی صاحبزادی تھیں۔وہ دوڑتی ہوئی آئیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے ہی میں تھے کہ انھوں نے اس اوجھڑی کو آپ سے اتار پھینکا اور مشرکین کو بددعا دینے لگیں۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: اے اللہ! قریش(کے ان سرداروں)کو ہلاک وتباہ کردے، اے اللہ! قریش کو ہلاک وتباہ کردے، اے اللہ! قریش کو ہلاک وتباہ کردے پھر آپ نے ان کے نام لیے ’’اے اللہ! عمرو بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، امیہ بن خلف، عقبہ بن ابی معیط اور عمارہ بن الولید کو ہلاک و تباہ کردے۔‘‘
عبداللہ(بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ)فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں نے انھیں بدر کے دن(مردہ حالت میں)گرتے ہوئے دیکھا ہے۔پھر انھیں گھسیٹ کر بدر کے خشک کنوئیں میں پھینک دیا گیا۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خشک کنویں والوں پر لعنت پڑ چکی ہے۔‘‘
(۳۰)عَن عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِ وبْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَخْبِرْنِيْ بِأَشَدِّ مَا صَنَعَہُ الْمُشْرِکُوْنَ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:بَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُصَلِّيْ بِفِنَائِ الْکَعْبَۃِ إِذْ أَقْبَلَ عُقْبَۃُ بْنُ أَبِيْ مُعَیْطٍ، فَأَخَذَ بِمَنْکِبِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلَوٰی ثَوْبَہٗ فِيْ عُنُقِہٖ فَخَنَقَہٗ بِہٖ خَنْقًا شَدِیْدًا، فَأَقْبَلَ أَبُوْبَکْرٍ فَأَخَذَ بِمَنْکِبِہٖ وَدَفَعَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، وَقَالَ:رضی اللّٰه عنہ أَ تَقْتُلُوْنَ رَجُلًا أَنْ یَّقُوْلَ رَبِّيَ اللّٰہُ وَقَدْ جَآئَ کُمْ بِالْبَیِّنَاتِ مِنْ رَّبِّکُمْ ﴾صحیح[1]
عروہ بن الزبیر(ایک جلیل القدر تابعی)سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہم سے کہا: مجھے بتاؤ کہ مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب سے زیادہ سختی کیا کی تھی؟ تو انھوں نے فرمایا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے صحن میں نماز پڑھ رہے تھے اتنے میں عقبہ بن ابی معیط آیا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے کو پکڑا اور گردن(مبارک)کے اردگرد کپڑا لپیٹ کر شدت کے ساتھ گلا گھونٹا۔پھرابوبکر(الصدیق رضی اللہ عنہ)آئے تو انھوں نے اس کا کندھا پکڑ کر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہٹایا اور فرمایا:
[1] صحیح البخاري، التفسیر، سورۃ غافر ح ۴۸۱۵ [السنۃ:۳۷۴۶]۔