کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 318
قرآن(ہی)تھا۔ میں نے کہا: اے ام المومنین! آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں بتائیں(آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کیسے پڑھتے تھے)؟ تو انھوں نے فرمایا: ہم آپ کے لیے آپ کی مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتے تھے۔جب اللہ چاہتا تو آپ کو رات کو اٹھا دیتا۔پھر آپ مسواک اور وضو کرتے اور نو رکعتیں پڑھتے جن میں صرف آٹھویں(رکعت)میں ہی(تشہد کے لیے)بیٹھتے۔پس آپ اللہ کا ذکر کرتے۔حمد(وثنا)بیان کرتے اور دعا کرتے۔پھر آپ سلام کے بغیر ہی کھڑے ہوجاتے۔پھر آپ ہمیں(اونچی آواز سے)سلام سناتے۔پھر سلام کے بعد آپ بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے۔اے بیٹے! یہ گیارہ رکعتیں ہیں۔پھر جب آپ بوڑھے ہوگئے اور آپ کا جسم مبارک بھی بھاری ہوگیا تو(وتر کی)سات رکعتیں پڑھتے اور(آخری)دو رکعتیں پہلے کی طرح ہی پڑھتے۔اے بیٹے! یہ نو رکعتیں ہیں۔اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ایک نماز پڑھتے تو اس پر مداومت(ہمیشگی)پسند فرماتے تھے۔ جب آپ نیند کے غلبے یا بیماری کی وجہ سے رات کا قیام نہ کرسکتے تو دن کو بارہ رکعتیں پڑھتے تھے اور مجھے یہ معلوم نہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک رات میں سارا قرآن پڑھا ہو اور نہ رمضان کے سوا آپ نے کبھی پورے مہینے کے روزے رکھے۔ (۵۷۷)عَنْ أَبِيْ سَلَمَۃَ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَۃَ أُمَّ الْمُوْمِنِیْنَ عَنْ صَلاَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِاللَّیْلِ، فَقَالَتْ:کَانَ یُصَلِّيْ ثَلٰثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً: یُصَلِّيْ ثَمَانَ رَکَعَاتٍ، وَیُوْتِرُ بِرَکْعَۃٍ، وَإِذَا سَلَّمَ کَبَّرَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ جَالِسًا، وَیُصَلِّيْ رَکْعَتَیْنِ بَیْنَ أَذَانِ الْفَجْرِ وَالْإِقَامَۃِ۔صحیح[1] سیدنا ابوسلمہ(بن عبدالرحمن بن عوف/ تابعی رحمہ اللہ)نے کہا: میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایاکہ آپ تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔آٹھ رکعتیں پڑھتے اور ایک وتر پڑھتے اور جب سلام پھیرتے تو بیٹھے ہی تکبیر کہہ کر دو رکعتیں پڑھتے اورفجر کی اذان واقامت کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے۔
[1] متفق علیہ، مسلم:۱۲۴/۷۳۸من حدیث ھشام بن عبداللہ، البخاري:۱۱۴۷ من حدیث أبي سلمۃ بہ۔[السنۃ:۹۶۴]