کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 317
(۵۷۵)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:قَامَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِآیَۃٍ مِّنَ الْقُرْآنِ لَیْلَۃً۔وَرُوِيَ عَنْ أَبِيْ ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ ا مِثْلُہٗ، وَقَالَ:اْلآیَۃُ ﴿إِنْ تُعَذِّبْھُمْ فَإِنَّھُمْ عِبَادُکَ ﴾ الآیَۃَ۔[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیام میں قرآن کی ایک ہی آیت پڑھتے رہے اور ابوذر رضی اللہ عنہ سے(بھی)روایت کیا گیا کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کیا ہے(ابوذر رضی اللہ عنہ نے)فرمایا آیت(یہ ہے)۔ ﴿اِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَاِنَّہُمْ عِبَادُکَ……۔إلخ ﴾ ’’اگر تو انھیں عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں،، (۵۷۶)عَنْ سَعْدِ بْنِ ھِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ:انْطَلَقْنَا إِلٰی عَائِشَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قُلْتُ:یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! أَنْبِئِیْنِيْ عَنْ خُلُقِ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَتْ: أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قُلْتُ:بَلٰی۔قَالَتْ:فَإِنَّ خُلُقَ نَبِيِّ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ الْقُرْآنَ۔قُلْتُ:یَاأُمَّ الْمُوْمِنِیْنَ ، أَنْبِئِیْنِيْ عَنْ وِتْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَقَالَتْ:کُنَّا نُعِدُّلَہٗ سِوَاکَہٗ وَطَھُوْرَہٗ، فَیَبْعَثُہُ اللّٰہُ مَا شَائَ أَنْ یَّبْعَثَہٗ مِنَ اللَّیْلِ، فَیَتَسَوَّکُ وَیَتَوَضَّأُ، وَیُصَلِّيْ تِسْعَ رَکَعَاتٍ لَا یَجْلِسُ فِیْھَا إِلاَّ فِی الثَّامِنَۃِ، فَیَذْکُرُاللّٰہَ وَیَحْمَدُہٗ وَیَدْعُوْہُ، ثُمَّ یَنْھَضُ وَلَا یُسَلِّمُ، فَیُصَلِّي التَّاسِعَۃَ ثُمَّ یَقْعُدُ فَیَذْکُرُاللّٰہَ وَیَحْمَدُہٗ وَیَدْعُوْہُ، ثُمَّ یُسَلِّمُ تَسْلِیْمًا یُسْمِعُنَا، ثُمَّ یُصَلِّيْ رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ مَا یُسَلِّمُ وَھُوَ قَاعِدٌ، فَتِلْکَ إِحْدٰی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً یَابُنَيَّ! فَلَمَّا اَسَنَّ وَأَخَذَ اللَّحْمَ، أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَصَنَعَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ مِثْلَ صَنِیْعِہٖ فِی الْأَوَّلِ، فَتِلْکَ تِسْعٌ یَا بُنَيَّ! وَکَانَ نَبِيُّ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا صَلّٰی صَلاَۃً أَحَبَّ أَنْ یُدَاوِمَ عَلَیْھَا، وَکَانَ(إِذَا)غَلَبَہٗ نَوْمٌ أَوْ وَجَعٌ عَنْ قِیَامِ اللَّیْلِ؛ صَلّٰی مِنَ النَّھَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً، وَلَا أَعْلَمُ نَبِيَّ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَرَأَ الْقُرْآنَ کُلَّہٗ فِيْ لَیْلَۃٍ، وَلَا صَلّٰی لَیْلَۃً إِلَی الصُّبْحِ، وَلاَ صَامَ شَہْرًا کَامِلاً غَیْرَ رَمَضَانَ۔صحیح[2] سیدنا سعد بن ہشام بن عامر(تابعی رحمہ اللہ)بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے میں نے کہا: اے ام المومنین! آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں بتائیں تو انھوں نے فرمایا: کیا تو قرآن نہیں پڑھتا؟ میں نے کہا: ضرور پڑھتا ہوں انھوں نے کہا: اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق
[1] صحیح، الترمذي: ۴۴۸ ولہ شاھد حسن عند ابن ماجہ :۱۳۵۰۔[السنۃ:۹۱۴] [2] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین باب جامع صلاۃ اللیل: ۷۴۶ مطولًا۔[السنۃ:۹۶۳]