کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 316
آیت پر ٹھہر کر(عذاب سے)پناہ مانگتے۔ پھر آپ نے رکوع کیاتو قیام کے برابر رکوع میں جھکے رہے۔آپ اپنے رکوع میں کہہ رہے تھے: سُبْحَانَ ذِی الْجَبَرُوْتِ وَالْمَلَکُوْتِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْعَظْمَۃِ۔ ’’پاک ہے جبروت(بہت بڑی طاقت)، ملکوت(عظیم الشان مملکت)، بلندی(عظیم حکومت اور تکبر)اور عظمت والا۔ پھر آپ نے(سورت)آل عمران پڑھی۔پھر آپ ایک ایک سورت پڑھتے رہے اسی طرح(ہر رکعت میں)کرتے رہے۔ (۵۷۴)عَنْ حُذَیْفَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِيِّ ا ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَافْتَتَحَ الْبَقَرَۃَ، فَقُلْتُ:یَرْکَعُ عِنْدَ الْمِائَۃِ، ثُمَّ مَضٰی فَقُلْتُ:یُصَلِّيْ بِہَا فِيْ رَکْعَۃٍ فَمَضٰی، فَقُلْتُ:یَرْکَعُ بِہَا، ثُمَّ افْتَتَحَ النِّسَائَ فَقَرَأَھَا، ثُمَّ افْتَتَحَ آلَ عِمْرَانَ فَقَرَأَھَا، یَقْرَأُ مُتَرَسِّلًا، إِذَا مَرَّ بِآیَۃٍ فِیْھَا تَسْبِیْحٌ سَبَّحَ، وَإِذَا مَرَّ بِسُؤَالٍ سَأَلَ، وَإِذَا مَرَّ بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ۔ثُمَّ رَکَعَ، فَجَعَلَ یَقُوْلُ:((سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیْمِ))فَکَانَ رُکُوْعُہٗ نَحْوًا مِّنْ قِیَامِہٖ، ثُمَّ قَالَ :(( سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ))ثُمَّ قَامَ طَوِیْلًا قَرِیْبًا مِمَّا رَکَعَ ثُمَّ سَجَدَ، فَقَالَ :(( سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلٰی))فَکَانَ سُجُوْدُہٗ قَرِیْبًا مِّنْ قِیَامِہٖ۔صحیح[1] سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔آپ نے(سورت)البقرۃ شروع کی۔میں نے(اپنے دل میں)کہا: آپ(ایک)سو آیتوں پر رکوع کریں گے۔آپ نے پڑھنا جاری رکھا۔میں نے(دل میں)کہا: آپ یہ(سورت)پڑھ کر رکوع کریں گے۔پھر آپ نے(سورت)النساء شروع کی۔پھر(سورت)آل عمران پڑھی۔آپ ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کررہے تھے۔جب آپ تسبیح والی آیت پڑھتے تو تسبیح(سبحان اللہ)کہتے اور جب سوال والی آیت پڑھتے تو سوال کرتے اور جب تعوذ والی آیت پڑھتے تو(اللہ سے)عذاب کی پناہ مانگتے۔پھر آپ نے رکوع کیا۔آپ رکوع میں سبحان ربی العظیم(پاک ہے میرا رب، سب سے بڑا)کہتے رہے۔آپ کا رکوع آپ کے قیام کے برابر تھا۔پھر آ پ نے سمع اللہ لمن حمدہ کہا۔پھر آپ رکوع کے برابر لمبی دیر کھڑے رہے۔پھر آپ نے سجدہ کیا تو کہا: سبحان ربی الاعلیٰ۔آپ کا سجدہ آپ کے قیام کے تقریباً برابر تھا۔
[1] صحیح مسلم:۷۷۲۔