کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 315
رَبِّيَ الْعَظِیْمِ))ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہٗ فَکَانَ قِیَامُہٗ بَعْدَ الرُّکُوْعِ نَحْوًا مِّنْ رُکُوْعِہٖ، یَقُوْلُ:((لِرَبِّيَ الْحَمْدُ))ثُمَّ سَجَدَ فَکَانَ سُجُوْدُہٗ نَحْوًا مِّنْ قِیَامِہٖ بَعْدَ الرُّکُوْعِ، یَقُوْلُ:((سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلٰی))ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہٗ فَکَانَ بَیْنَ سَجْدَتَیْنِ نَحْوًا مِّنْ سُجُوْدِہٖ، یَقُوْلُ:(( رَبِّ اغْفِرْلِيْ رَبِّ اغْفِرْلِيْ))حَتّٰی صَلّٰی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ قَرَأَ فِیْھِنَّ الْبَقَرَۃَ وَآلَ عِمْرَانَ وَالنِّسَائَ وَالْمَائِدَۃَ وَالْأَنْعَامَ۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت پہنچے جب آپ رات کو اپنی نماز(قیام اللیل)میں کھڑے ہوئے۔جب آپ نے نماز شروع کی(تو)کہا: اَللّٰہُ اَکْبَرُ ذُوالْمَلَکُوْتِ وَالْجَبَرُوْتِ الْکِبْرِیَائِ وَالْعَظْمَۃِ۔ ’’اللہ بہت بڑا ہے۔عظیم الشان بادشاہی، جبر، بزرگی اور عظمت والا۔ پھر آپ نے(سورۂ)بقرہ پڑھی۔پھر آپ نے رکوع کیا تو آپ کا رکوع قیام جتنا تھا۔آپ اپنے رکوع میں سبحان ربی العظیم کہہ رہے تھے۔پھر آپ نے(رکوع سے)سر اٹھایا تو آپ کا قیام رکوع جتنا تھا۔آپ ’’لربي الحمد‘‘ کہہ رہے تھے۔پھر آپ(سجدے میں)’’سبحان ربي الاعلیٰ،، کہہ رہے تھے۔ پھر آپ نے(سجدے سے)سر اٹھایا تو آپ کہہ رہے تھے: ’’رب اغفرلي رب اغفرلي،،آپ نے چار رکعات پڑھیں۔ان میں سورۃ البقرۃ، آل عمران، النساء، المائدۃ اور انعام پڑھیں۔ (۵۷۳)عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ یَقُوْلُ:کُنْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَیْلَۃً، فَاسْتَاکَ ثُمَّ تَوَضَّأَ، ثُمَّ قَامَ یُصَلِّيْ، فَقُمْتُ مَعَہٗ۔فَبَدَأَ فَاسْتَفْتَحَ الْبَقَرَۃَ، فَلاَ یَمُرُّ بِآیَۃِ رَحْمَۃٍ إِلاَّ وَقَفَ فَسَأَلَ، وَلَا یَمُرُّ بِآیَۃِ عَذَابٍ إِلاَّ وَقَفَ فَتَعَوَّذَ، ثُمَّ رَکَعَ فَمَکَثَ رَاکِعًا قَدْرَ قِیَامِہٖ، وَیَقُوْلُ فِيْ رُکُوْعِہٖ:(( سُبْحَانَ ذِی الْجَبَرُوْتِ وَالْمَلَکُوْتِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْعَظْمَۃِ))ثُمَّ سَجَدَ بَعْدَ رُکُوْعِہٖ، وَیَقُوْلُ فِيْ سُجُوْدِہٖ:سُبْحَانَ ذِی الْجَبَرُوْتِ وَالْمَلَکُوْتِ وَالْکِبْرِیَائِ وَالْعَظْمَۃِ، ثُمَّ قَرَأَ(آلَ عِمْرَانَ)ثُمَّ سُوْرَۃً سُوْرَۃً یَفْعَلُ مِثْلَ ذٰلِکَ۔[1] سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔پس آپ نے مسواک کی پھر وضو کیا پھر کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگے تو میں(بھی)آپ کے ساتھ کھڑا ہوگیا۔آپ نے سورۃ البقرۃ شروع کی تو رحمت والی ہرآیت پر ٹھہر کر(رحمت کا)سوال کرتے اور عذاب والی ہر
[1] صحیح، الترمذي فی الشمائل: ۳۱۲۔[السنۃ:۹۱۲]