کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 313
پاس گئے تو بہت اچھے طریقے سے وضو کیا۔پھر آپ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا نے فرمایا: پس میں نے(بھی)اٹھ کر آپ جیسا کام کیا اور آپ کی ایک طرف(دائیں طرف)جاکھڑا ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا۔آپ میرے دائیں کان کو(پیار سے)کھینچ رہے تھے(اور مجھے اپنی بائیں طرف کھڑا کردیا)پھر آپ نے دو رکعتیں پڑھیں۔پھر دو رکعتیں پڑھیں۔پھر دو رکعتیں پڑھیں۔پھر دو رکعتیں پڑھیں۔پھر آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر وتر پڑھا۔پھر آپ مؤذن کے آنے تک لیٹ گئے۔پھر آپ نے دو ہلکی رکعتیں پڑھیں پھر آپ نے جا کر فجر کی نماز پڑھائی۔ (۵۶۹)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ:أَنَّہٗ رَقَدَ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَرَآہُ اسْتَیْقَظَ فَتَسَوَّکَ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَھُوَ یَقُوْلُ:﴿إِنَّ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾ حَتّٰی خَتَمَ السُّوْرَۃَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ، فَأَطَالَ فِیْھِمَا الْقِیَامَ وَالرُّکُوْعَ وَالسُّجُوْدَ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَامَ حَتّٰی نَفَخَ، ثُمَّ فَعَلَ ذٰلِکَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، سِتَّ رَکَعَاتٍ کُلَّ ذٰلِکَ یَسْتَاکُ، ثُمَّ یَتَوَضَّأُ، ثُمَّ یَقْرَأُ ھٰؤُلَائِ اْلآیَاتِ۔ثُمَّ اَوْتَرَ بِثَلاَثِ رَکَعَاتٍ۔ثُمَّ أَتَاہُ الْمُؤَذِّنُ، فَخَرَجَ إِلَی الصَّلَاۃِ وَھُوَ یَقُوْلُ:((اللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِيْ بَصَرِيْ نُوْرًا، وَفِيْ سَمْعِيْنُوْرًا، وَفِيْ لِسَانِيْ نُوْرًا، وَمِنْ تَحْتِيْ نُوْرًا، اللّٰھُمَّ أَعْطِنِيْ نُوْرًا))۔صحیح[1] سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ(ایک دفعہ)وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سوگئے تو دیکھا کہ آپ نیبیدار ہو کر مسواک کی پھر وضو کیا اور آپ پڑھ رہے تھے ﴿ اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ﴾ حتیٰ کہ آپ نے سورت(آل عمران کی آخری دس آیات)پڑھ کر خاتمہ کیا۔پھر آپ کھڑے ہوئے تو آپ نے دو رکعتیں پڑھیں۔آپ نے ان میں قیام، رکوع اور سجدے لمبے کئے۔پھر آپ سوگئے حتیٰ کہ خراٹے لینے لگے۔آپ نے تین دفعہ اس طرح کیا۔پھر چھ رکعتیں پڑھیں۔ہر دفعہ مسواک کرتے پھر وضو کرتے۔پھر یہ آیتیں پڑھتے پھر آپ نے تین وتر پڑھے۔پھر آپ کے پاس مؤذن آیا تو آپ یہ فرماتے ہوئے گھر سے نکلے:
[1] صحیح، أبوعوانۃ ۲/۳۲۰، ۳۲۱، مسلم:۱۹۱/۷۶۳من حدیث محمد بن فضیل بن غزوان بہ۔[السنۃ:۹۰۶]