کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 308
’’(صرف)ایک اللہ کے سوا(دوسرا)کوئی معبود نہیں اس کا کوئی شریک نہیں۔اسی کی حکومت ہے اسی کی حمد(وثنا)ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔اے اللہ! جسے تودے، اسے روکنے والا کوئی نہیں اور جس سے تو روک لے ،اسے دینے والا کوئی نہیں اور کسی بزرگی والے کی بزرگی تیرے سامنے نفع نہیں دے سکتی۔
(۵۵۸)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ یَقُوْلُ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا سَلَّمَ مِنْ صَلاَتِہٖ یَقُوْلُ بِصَوْتِہِ الْأَعْلٰی:(( لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ، وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِیَّاہُ، لَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ وَلَہُ الثَّنَائُ الْحَسَنُ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ، وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ))۔صحیح[1]
سیدنا عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہا فرمایا کرتے تھے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز کے(اختتام پر)سلام پھیرتے تو اونچی آواز سے پڑھا کرتے:
لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِیَّاہُ لَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ وَلَہُ الثَّنَائُ الْحَسَنُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ۔
’’ایک اللہ کے سوا(دوسرا)کوئی معبود نہیں۔اس کا کوئی شریک نہیں۔اسی کی حکومت ہے، اسی کی حمد(وثنا)ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔اللہ کے سوا طاقت اور تبدیلی(لانے والا)کوئی نہیں اسی کی نعمتیں ہیں، اسی کا فضل ہے اور اسی کی بہترین تعریف ہے اللہ کے سوا(دوسرا)کوئی معبود نہیں۔(ہم)اسی کے دین کے لیے مخلص ہیں۔اگرچہ کفار(اس بات کو)ناپسند کرتے ہیں۔
(۵۵۹)عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا صَلَّی الصُّبْحَ، لَمْ یَبْرَحْ مِنْ مَجْلِسِہٖ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَسْنَائَ۔[2]
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر کی نماز پڑھتے تو اس وقت تک اپنی مجلس میں بیٹھے رہتے جب تک سورج اچھی طرح طلوع نہ ہوجاتا۔
[1] ضعیف جدًا، الشافعي فی الأم ۱/ ۱۲۶، ۱۲۷، إبراھیم بن محمد الأسلمي ضعیف جدًا وأصلہ في صحیح مسلم:۵۹۴ دون قولہ ’’بصوتہ الأعلٰی۔‘‘
[2] صحیح، أبوالشیخ ص۲۵۹ ، مسلم :۶۷۰ من حدیث سفیان عن سماک بہ۔