کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 299
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر اور قراء ت کے درمیان تھوڑی دیر خاموش ہوجاتے تھے میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔آپ تکبیر اور قراء ت کے درمیان(کیوں)خاموش ہوجاتے ہیں؟ آپ کیا پڑھتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: میں کہتا ہوں:
اللّٰھم باعدبیني …… والبرد۔
(۵۲۴)عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رضى اللّٰه عنہ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا قَرَأَ وَلاَ الضَّآلِّیْنَ قَالَ:آمِیْنَ وَرَفَعَ بِہَا صَوْتَہٗ۔[1]
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ولاالضالین پڑھتے تھے فرماتے:آمین اور اس کے ساتھ آواز بلند کرتے تھے۔
(۵۲۵)عَنْ أَبِيْ قَتَادَۃَ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ النَّبِيَّ ا،کَانَ یَقْرَأُ فِی الظُّھْرِ فِی الْأَوْلَیَیْنِ بِأُمِّ الْکِتَابِ وَسُوْرَتَیْنِ، وَفِی الرَّکْعَتَیْنِ الْأُخْرَیَیْنِ بِأُمِّ الْکِتَابِ، وَ یُسْمِعُنَا الْآیَۃَ، وَیُطَوِّلُ فِی الرَّکْعَۃِ الْأُوْلٰی مَالَا یُطِیْلُ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ، وَھٰکَذَا فِی الْعَصْرِ، وَھٰکَذَا فِی الصُّبْحِ۔صحیح[2]
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ اور دو سورتیں(ہر رکعت میں ایک سورت)اور دوسری رکعتوں میں(صرف)فاتحہ پڑھتے تھے اور کبھی کبھار ہمیں ایک آیت(یا دو آیتیں)سنا دیتے۔دوسری رکعت کی بہ نسبت پہلی رکعت(بہت)لمبی پڑھتے اور اسی طرح عصر کی نماز پڑھتے تھے۔فجر کی نماز میں بھی یہی معمول تھا۔
(۵۲۶)عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ :حَزَرْنَا قِیَامَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِی الظُّھْرِ وَالْعَصْرِ فَحَزَرْنَا قِیَامَہٗ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْاُوْلَیَیْنِ مِنَ الظُّھْرِ قَدْرَ ثلَاَثِیْنَ آیَۃً قَدْرَ(آلٓمّ تَنْزِیْلُ)السَّجْدَۃَ، وَحَزَرْنَا قِیَامَہٗ فِی الْأُخْرَیَیْنِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ ذٰلِکَ، وَحَزَرْنَا قِیَامَہٗ فِی الْأُوْلَیَیْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلٰی قَدْرِ الْأُخْرَیَیْنِ مِنَ الظُّھْرِ، وَحَزَرْنَا قِیَامَہٗ فِی الْأُخْرَیَیْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ ذٰلِک۔صحیح[3]
[1] صحیح، أبوداود: ۹۳۲ رواہ یحیی القطان عن سفیان الثوري بہ وصححہ ابن حبان والدار قطني وحسنہ الترمذي وللحدیث طرق کثیرۃ۔
[2] صحیح البخاري، الأذان باب یقرأ فی الأخریین بفاتحۃ الکتاب: ۷۷۶ مسلم: ۴۵۱ من حدیث ھمام بہ۔
[3] صحیح، أبوداود: ۸۰۴ ، مسلم: ۴۵۲ من حدیث ھشیم بہ۔