کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 29
(۲۵)عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدِ السَّاعِدِيِّ رضی اللّٰہ عنہ اَنَّہٗ قَالَ: رَأَیْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ جَالِسًا فِی الْمَسْجِدِ، فَاَخْبَرَنَا أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ رضی اللّٰہ عنہ اَخْبَرَہٗ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَمْلٰی عَلَیْہِ ﴿لَا یَسْتَوِی الْقَاعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُجَاھِدُوْنَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ﴾۔قَالَ:فَجَائَ ہُ ابْنُ أُمِّ مَکْتُوْمٍ وَھُوَ یُمِلُّھَا عَلَيَّ فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ لَوْ أَسْتَطِیْعُ الْجِھَادَ لَجَاھَدْتُّ، وَکَانَ رَجُلاً اَعْمٰی، فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَفَخِذُہٗ عَلٰی فَخِذِيْ، فَثَقُلَتْ عَلَيَّ حَتّٰی خِفْتُ أَنْ تُرَضَّ فَخِذِيْ، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْہُ۔فَأَنْزَلَ اللّٰہُ ﴿ غَیْرُ أُولِی الضَّرَرِ ﴾۔صحیح[1]
سہل بن سعدالساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے مروان بن الحکم کو مسجد میں بیٹھے ہوئے دیکھا تو اس نے ہمیں خبر دی کہ اسے زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے(زید کو)﴿لاَ یَسْتَوِی الْقَاعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُجَاھِدُوْنَ ﴾(سورۃ النسآء:۹۵)
’’(گھروں میں)بیٹھنے والے مومن اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ہوسکتے۔‘‘لکھائی تو ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ(ایک نابینا صحابی رضی اللہ عنہ)آئے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے یہ آیت لکھا رہے تھے۔
ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’یارسول اللہ! اگر میں جہاد کی استطاعت رکھتا تو جہاد کرتا،، وہ نابینا تھے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی اور آپ کی ران میری ران پر تھی جو مجھ پر وحی کے نزول کے وقت سخت بھاری ہوگئی حتیٰ کہ مجھے یہ ڈر ہوا کہ میری ران کچل جائے گی۔پھر یہ حالت ختم ہوئی تو(مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ کے بعد)اللہ نے نازل فرمایا:﴿غَیْرُ اُولِی الضَّرَرِ﴾(شرعی معذور لوگ اس حکم سے مستثنیٰ ہیں)
مشرکین کو دعوتِ اسلام اور بے مثال صبر
(۲۶)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضى اللّٰه عنہ لَمَّا نَزَلَتْ ﴿وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ ﴾ وَرَھْطَکَ مِنْھُمُ الْمُخْلَصِیْنَ؛ خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حَتّٰی صَعِدَ الصَّفَا وَھَتَفَ:(( یَاصَبَاحَاہْ))فَقَالُوْا: مَنْ ھٰذَا؟ فَاجْتَمَعُوْا إِلَیْہِ، فَقَالَ :(( أَرَأَیْتُمْ إِنْ اَخْبَرْتُکُمْ اَنَّ خَیْلًا تَخْرُجُ مِنْ صَفْحِ ھٰذَا الْجَبَلِ اَکُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ؟))قَالُوْا: مَا جَرَّبْنَا عَلَیْکَ کَذِبًا))۔قَالَ:(( فَإِنِّيْ نَذِیْرٌ لَّکُمْ بَیْنَ یَدَيْ عَذَابٍ شَدِیْدٍ))۔قَالَ أَبُوْلَھَبٍ: تَبًّالَکَ مَا جَمَعْتَنَا إِلَّا لِھٰذَا، ثُمَّ قَامَ، فَنَزَلَتْ ﴿ تَبَّتْ یَدَآ أَبِيْ[2]
[1] صحیح البخاري، الجھاد والسیر:باب ۳۱ ح ۲۸۳۲ [السنۃ:۳۷۳۹]
[2] صحیح البخاري، التفسیر:سورۃ اللھب باب ۱ ح ۴۹۷۱۔مسلم(۲۰۸)[ السنۃ: ۳۷۴۲ ]