کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 277
بیٹھنے اور تکیہ لگانے کی ادائیں
(۴۶۷)عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ:رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِفِنَائِ الْکَعْبَۃِ مُحْتَبِیًا بِیَدِہٖ، ھٰکَذَا۔[1]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ کے صحن میں دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھٹنے کھڑے کرکے ان کے گرد اپنے ہاتھ باندھ رکھے تھے۔
(۴۶۸)عَنْ قَیْلَۃَ بِنْتِ مَخْزَمَۃَ:اَنَّہَا رَأَتْ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِی الْمَسْجِدِ وَھُوَ قَاعِدُ الْقُرْفَصَائَ، قَالَتْ:فَلَمَّا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الْمُتَخَشِّعَ أُرْعِدْتُّ مِنَ الْفَرَقِ۔[2]
سیدہ قیلہ بنت مخرمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ(عاجزی کے ساتھ)گھٹنے کھڑے کرکے ان کے گرد اپنے ہاتھ باندھ کر بیٹھے ہوئے تھے۔جب میں نے آپ کو خشوع میں دیکھا تو خوف سے کانپنے لگی۔
(۴۶۹)عَنْ أَبِيْ سَعِیْدِ الْخُدْرِيِّص قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا جَلَسَ فِی الْمَجْلِسِ احْتَبٰی بِیَدَیْہِ۔[3]
سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مجلس میں بیٹھتے تو اپنے گھٹنے کھڑے کرکے ان کے گرد ہاتھوں کا حلقہ بنا دیتے تھے۔
(۴۷۰)عَنْ أَبِيْ بَکْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( الَاَ أُنَبِّئُکُمْ بِاَکْبَرِ الْکَبَائِرِ))ثلَاَثًا، قَالُوْا: بَلٰی یَارَسُوْلَ اللّٰہِ!قَالَ:(( الْإِشْرَاکُ بِاللّٰہِ؛ وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ؛))وَجَلَسَ وَکَانَ مُتَّکِئًا،(( الَاَ وَقَوْلُ الزُّوْرِ))فَمَا زَالَ یُکَرِّرُھَا، حَتّٰی قُلْنَا لَیْتَہٗ سَکَتَ۔صحیح[4]
[1] صحیح البخاري، الإستئذان باب الإحتباء بالید:۶۲۷۲۔
[2] ضعیف، أخرجہ الترمذي فی الشمائل: ۱۲۶، عبداللّٰه بن حسان لم یوثقہ غیر القردوسي الذي وثقہ ابن حبان، صفیۃ ودحیبۃ جدتا عبداللّٰه بن حسان لم یوثقہما غیر ابن حبان۔
[3] ضعیف، الترمذي فی الشمائل: ۱۲۸ و سندہ ضعیف، أبوداود: ۴۸۴۶ من حدیث سلمۃ بن شبیب بہ۔
[4] صحیح البخاري، الشھادات باب ما قیل في شھادۃ الزور۲۶۵۴ مسلم، الإیمان باب بیان الکبائر وأکبرھا: ۸۷ من حدیث سعید بن إیاس الجریري بہ۔