کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 275
وَاَصْدَقُ النَّاسِ لَھْجَۃً۔وَأَلْیَنُھُمْ عَرِیْکَۃً۔وَأَکْرَمُھُمْ عَشِیْرَۃً۔مَنْ رَآہُ بَدِیْہَۃً ھَابَہٗ، وَمَنْ خَالَطَہٗ مَعْرِفَۃً أَحَبَّہٗ۔یَقُوْلُ نَاعِتُہٗ لَمْ أَرَقَبْلَہٗ وَلَا بَعْدَہٗ مِثْلَہٗ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ(سے مروی ہے کہ)جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت بیان فرماتے تو کہتے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ تو بہت لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد درمیانہ تھا نہ تو آپ کے بال پیچ دار تھے اور نہ بالکل سیدھے بلکہ قدرے گھنگھریالے تھے۔آپ کا بدن نہ بالکل موٹا تھا اور نہ بالکل پتلا۔
آپ کا چہرہ کسی قدر گولائی مائل تھا۔رنگ سفید سرخی مائل، آنکھیں انتہائی سیاہ، پلکیں دراز، جوڑوں اور کندھوں کی کشادہ ہڈیاں، آپ کے بدن پر بال نہیں تھے البتہ سینے پر سے ناف تک بالوں کی ہلکی سی لکیر تھی۔ہاتھ اور پاؤں پُر گوشت تھے۔جب آپ چلتے تو ایسا محسوس ہوتا کہ آپ اوپر سے نیچے اتر رہے ہیں جب کسی طرف منہ پھیر تے تو پورے جسم کے ساتھ پھیرتے۔آپ کے کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی۔آپ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔سب سے زیادہ سخی اور دریادل تھے۔سب سے زیادہ سچے اور سب سے زیادہ نرم خو تھے۔سب سے زیادہ شریف ساتھی تھے۔جو آپ کو دیکھتا تو مرعوب ہوجاتا اور جو آپ کو جان لیتا تو گرویدہ ہوجاتا۔آپ کی صفت بیان کرنے والا کہتا کہ میں نے اس سے پہلے اور اس کے بعد آپ جیساکوئی نہیں دیکھا۔
پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی حسین چال
(۴۶۱)عَنْ عَلِيٍ رضى اللّٰه عنہ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا مَشٰی تَکَفّٰی تَکَفِّیًا کَأَنَّمَا یَنْحَطُّ مِنْ صَبَبٍ۔[1]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح جھک کر چلتے تھے کہ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ڈھلوان سے اتر رہے ہیں۔
(۴۶۲)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ مَارَأَیْتُ شَیْئًا أَحْسَنَ مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، کَأَنَّ الشَّمْسَ تَجْرِیْ فِيْ وَجْھِہٖ۔وَمَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَسْرَعَ فِيْ مَشْیِہٖ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَأَنَّمَا الْأَرْضُ تُطْوٰی لَہٗ إِنَّا لَنُجْھِدُ أَنْفُسَنَا وَإِنَّہٗ لَغَیْرُ مُکْتَرِثٍ۔[2]
[1] ضعیف، تقدم مطولاً: ۴۵۷ ،الترمذي: ۳۶۳۷ وفی الشمائل: ۵، ۶، ۱۲۴۔
[2] صحیح،أخرجہ الترمذي: ۳۶۴۸ وفی الشمائل: ۱۶۶ ورواہ عمرو بن الحارث عن أبي یونس بہ۔