کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 271
لگا دیتے تھے۔خاص وعام سے ملاقاتیں کرتے اور ان سے کچھ بھی بچا کر نہ رکھتے۔آپ فضیلت والے لوگوں کو ان کے دین کی وجہ سے ترجیح دیتے تھے۔بعض کی ایک ضرورت ہوتی بعض کی دو ضرورتیں ہوتیں بعض کئی چیزوں کے ضرورت مند ہوتے تھے۔آپ ان کے ساتھ مشغول رہ کر امت کی اصلاح میں لگے رہتے اور فرمایاکرتے تھے: حاضر غائب تک(یہ باتیں)پہنچا دے اور جو لوگ اپنی ضرورتیں مجھ تک(کسی وجہ سے)پہنچا نہیں سکتے تو تم پہنچا دیا کرو۔اس لیے کہ اگر کوئی شخص کسی کی ضرورت صاحب اقتدار تک پہنچا دے تو اللہ قیامت کے دن اس کے قدموں کو ثابت رکھے گا۔آپ کی مجلس میں مفید باتوں کا بھی تذکرہ ہوتا۔دوسروں سے بھی یہی بات مطلوب تھی۔لوگ(کھانے کے لیے)قافلوں کی شکل میں آپ کے پاس آتے اور کچھ کھا پی کر ہی بہتر حالت میں واپس جاتے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے باہر کے بارے میں پوچھا کہ آپ کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا: آپ ضروری امور کے علاوہ اپنی زبان کو روکے رکھتے تھے۔آپ ان سے محبت پیدا کرتے نفرت نہ پیدا کرتے اور ہر قوم کے سردار کی عزت کرتے اور اسے ان کا والی بنادیتے۔لوگوں کو اس سے ڈراتے اور احتیاط کی تلقین کرتے کسی سے بھی اپنی خندہ پیشانی اور خوش خلقی ختم نہ فرماتے۔اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خبرگیری کرتے۔لوگوں کے حالات دریافت کرتے۔اچھی بات کی تعریف کرکے تقویت فرماتے اور بری بات کو زائل کرکے کمزور کردیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امور میں اعتدال اور توازن تھا اختلاف نہیں تھا۔لوگوں کی اصلاح سے غافل نہ رہتے تاکہ لوگ اپنے دین سے غافل نہ ہوجائیں۔ہر حالت کے لیے تیار رہتے تھے۔حق سے کوتاہی نہ کرتے اور نہ حق سے تجاوز کرکے ناحق کی طرف جاتے تھے۔بہترین لوگ آپ کے پاس حاضر رہتے اور آپ کے نزدیک افضل وہ تھا جو دوسرے کا خیرخواہ ہواور آپ کے نزدیک سب سے زیادہ قدر والا وہ تھا جو سب سے اچھا غمگسار اورمددگار ہو۔ (حسین رضی اللہ عنہ نے)کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے بیٹھتے(اللہ کا)ذکر ضرور فرماتے اور جب کسی قوم کے پاس جاتے تو مجلس میں جہاں جگہ مل جاتی بیٹھ جاتے اور حکم دیتے کہ ہر بیٹھنے والے کو اس کا حق ملنا چاہیے۔آپ کا کوئی ہم مجلس یہ نہ سمجھتا کہ کوئی شخص اس سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک عزت دار ہے۔ جو شخص آپ سے کسی ضرورت کا طالب ہوتا تو آپ اس کی ضرورت میں لگے رہتے یا خندہ پیشانی سے