کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 269
وَحَیَائٍ، وَصَبْرٍ وَأَمَانَۃٍ، لَا یُرْفَعُ فِیْہِ الْأَصْوَاتُ۔وَلَا یُؤْبَنُ فِیْہِ الْحُرَمُ، یَتَعَاطَفُوْنَ فِیْہِ بِالتَّقْوٰی، مُتَوَاضِعِیْنَ۔یُوَقِّرُوْنَ فِیْہِ الْکَبِیْرَ، وَیَرْحَمُوْنَ فِیْہِ الصَّغِیْرَ، وَیُؤْثِرُوْنَ ذَاالْحَاجَۃِ، وَیَحْفَظُوْنَ الْغَرِیْبَ۔قَالَ الْحُسَیْنُ:سَأَلْتُ اَبِيْ عَنْ سِیْرَۃِ النَّبِيِّ ا فِيْ جُلَسَائِہٖ، فَقَالَ:کَانَ النَّبِيُّ ا دَائِمَ الْبِشْرِ۔سَھْلَ الْخُلُقِ۔لَیِّنَ الْجَانِبِ۔لَیْسَ بِفَظٍّ وَلَا غَلِیْظٍ وَلَا صَخَّابٍ۔وَلَا فَحَّاشٍ۔وَلَا عَیَّابٍ۔وَلَا مَدَّاحٍ۔یَتَغَافَلُ عَمَّا لَا یَشْتَھِيْ۔وَلَا یُؤْیَسُ مِنْہُ۔وَلَا یُجِیْبُ فِیْہِ۔قَدْ تَرَکَ نَفْسَہٗ مِنْ ثَلاَثٍ:الرِّیَائِ؛ وَالْإِکْثَارِ؛ وَمَا لَا یَعْنِیْہِ، وَتَرَکَ النَّاسَ مِنْ ثَلاَثٍ:لَا یَذُمُّ أَحَدًا؛ وَلَا یَعِیْبُہٗ؛ وَلَا یَطْلُبُ عَوْرَتَہٗ۔وَلَا یَتَکَلَّمُ إِلاَّ فِیْمَا رَجَا ثَوَابَہٗ۔وَإِذَا تَکَلَّمَ أَطْرَقَ جُلَسَاؤُہٗ کَأَنَّمَا عَلٰی رُؤُوْسِہِمُ الطَّیْرُ، فَإِذَا سَکَتَ تَکَلَّمُوْا لَا یَتَنَازَعُوْنَ عِنْدَہُ الْحَدِیْثَ، مَنْ تَکَلَّمَ عِنْدَہٗ أَنْصَتُوْالَہٗ حَتّٰی یَفْرُغَ، حَدِیْثُھُمْ عِنْدَہٗ حَدِیْثُ أَوَّلِیَّتِھِمْ۔یَضْحَکُ مِمَّا یَضْحَکُوْنَ مِنْہُ، وَیَتَعَجَّبُ مِمَّا یَتَعَجَّبُوْنَ مِنْہُ، وَیَصْبِرُ لِلْغَرِیْبِ عَلَی الْجَفْوَۃِ فِيْ مَنْطِقِہٖ وَمَسْأَلَتِہٖ، حَتّٰی إِنْ کَانَ أَصْحَابُہٗ لِیَسْتَجْلِبُوْا لَھُمْ۔وَیَقُوْلُ:(( إِذَا رَأَیْتُمْ طَالِبَ حَاجَۃٍ یَطْلُبُھَا فَارْفِدُوْہُ))، وَلَا یَقْبَلُ الثَّنَائَ إِلاَّ مِنْ مُّکَافِیٍٔ، وَلَا یَقْطَعُ عَلٰی أَحَدٍ حَدِیْثَہٗ حَتّٰی یَجُوْزَ فَیَقْطَعُہٗ بِنَھْيٍ أَوْ قِیَامٍ۔ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے اپنے ماموں ہند بن ابی ہالہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیے کے بارے میں پوچھا۔ماموں آپ کی صفت اچھی طرح بیان فرماتے تھے اور میں یہ چاہتا تھا کہ آپ میرے لیے بھی آپ کی صفت بیان کریں تو انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلند مرتبہ اور عظیم الشان تھے۔آپ کا چہرہ چاند کی طرح چمکتا تھا۔آپ کا قد درمیانے قد سے زیادہ اور لمبے قد سے ذرا چھوٹا تھا۔سر بڑا اور بال گھنگھریالے تھے۔اگر خود مانگ نکل آئی تو فبہا ور نہ عام طور پر خود مانگ نہیں نکالتے تھے، آپ کے بال کانوں کی لووں سے بڑھ جاتے تھے۔ رنگ گلابی، کھلا ماتھا، خمدار ابرو، پتلے اور گنجان تھے۔ایک دوسرے سے ملے ہوئے نہیں تھے بلکہ ایک رگ انھیں جدا کرتی تھی جو غصے کے وقت ابھر جاتی۔آپ کی ناک بلند(اور)اس پرروشنی چھائی ہوئی تھی۔ابتدائً دیکھنے والا اسے لمبی ناک سمجھتا۔داڑھی انتہائی گھنی، نرم رخسار، چہرہ کشادہ، باریک آبدار دانت جنھیں ایک دوسرے سے باریک خلا جدا کرتی تھی۔گردن باریک جیسے خوبصورت عورت کی گردن ہوتی ہے۔آپ ایک چاندی میں ڈھلے ہوئے تھے۔تمام اعضاء انتہائی معتدل اور گوشت سے بھرپور تھے۔پیٹ اور سینہ ہموار تھا۔سینہ چوڑا تھا۔دونوں کندھوں کے درمیان زیادہ فاصلہ تھا۔آپ کے