کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 261
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا۔اللہ کی حمد بیان کی پھر فرمایا: کیا بات ہے کہ بعض لوگ اس کام سے اجتناب کرتے ہیں جو میں کرتا ہوں۔اللہ کی قسم! میں اللہ کو ان سب سے زیادہ جانتا ہوں اور ان سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں۔ (۴۵۰)عَن أبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا أَعْلَمُ لَبَکَیْتُمْ کَثِیْرًا، وَلَضَحِکْتُمْ قَلِیلْاً))۔صحیح[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو میں جانتا ہوں اگر تم جانتے تو بہت زیادہ روتے اور بہت کم ہنستے۔ (۴۵۱)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ اَبُوْبَکْرٍ ص: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَدْ شِبْتَ قَالَ ا:شَیَّبَتْنِيْ ھُوْدٌ۔وَالْوَاقِعَۃُ وَالْمُرْسَلاَ تُ۔وَعَمَّ یَتَسَآئَ لُوْنَ وَإِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ))۔[2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آپ تو بوڑھے ہوگئے ہیں؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے(سورۂ)ہود، واقعہ، المرسلات، عم یتساء لون اور اذا الشمس کورت نے بوڑھابنادیا ہے۔ (۴۵۲)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:(( مَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُسْتَجْمِعًاضَاحِکًا حَتّٰی أَرٰی مِنْہُ لَھَوَاتِہٖ، وَکَانَ إِذَا رَاٰی غَیْمًا أَوْ رِیْحًا عُرِفَ ذٰلِکَ فِيْ وَجْھِہٖ، فَقُلْتُ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَاَوُا الْغَیْمَ فَرِحُوْا رَجَائَ أَنْ یَّکُوْنَ فِیْہِ الْمَطَرُ، وَإِذَا رَأَیْتَہٗ عُرِفَ فِيْ وَجْھِکَ الْکَرَاھِیَۃُ۔فَقَالَ:یَا عَائِشَۃُ!(( مَا یُؤْمِنُنِيْ أَنْ یَّکُوْنَ فِیْہِ عَذَابٌ، قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّیْحِ وَقَدْ رَاٰی قَوْمُ الْعَذَابَ فَقَالُوْا:﴿عَارِضٌ مُّمْطِرُنَا ﴾))۔صحیح[3] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایاکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح پوری قوت سے ہنستے نہیں دیکھا کہ اس سے آپ کا حلق نظر آنے لگے۔جب آپ بادل یا(تیز)ہوا کو محسوس کرتے تو اس کا اثر آپ کے
[1] صحیح، أخرجہ ھمام بن منبہ في صحیفتہ:۱۵، أحمد ۲/۳۱۲، ۳۱۳ عن عبدالرزاق بہ وسندہ صحیح وللحدیث طرق عند البخاريومسلم وغیرھا۔[السنۃ:۴۱۷۰] [2] صحیح، أخرجہ الترمذي:۳۶۹۷ وصححہ الحاکم علٰی شرط البخاري۲/۳۴۳ ووافقہ الذھبي۔ [3] متفق علیہ، أخرجہ أبوعوانۃ في مسندہ(الجزء المفقود ۶/۲۶)البخاري:۴۸۲۹، ۶۰۹۲مسلم:۱۶/۸۹۹ من حدیث ابن وھب بہ مختصرًا ومطولاً۔