کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 26
تو انھوں نے مجھے(چادر)اوڑھا دی۔پھر اللہ نے﴿یَآاَیُّہَاالْمُدَّثِّرُ، قُمْ فَاَنْذِرْ﴾ اے چادر اوڑھنے والے، اٹھو اور ڈراؤ۔سے لے کر ﴿فَاھْجُرْ﴾تک(سورہ ٔمدثر) نازل فرمائی۔پھر وحی کا آنا لگاتار جاری ہوگیا۔
(۲۰)عَن عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِيِّ ا أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ ھِشَامٍ سَأَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ کَیْفَ یَأْتِیْکَ الْوَحْيُ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم(( أَحْیَانًا یَأْتِیْنِيْ فِيْ مِثْلِ صَلْصَلَۃِ الْجَرَسِ وَھُوَ أَشَدُّہٗ عَلَيَّ فَیَنْفَصِمُ عَنِّيْ وَقَدْ وَعَیْتُ مَا قَالَ، وَأَحْیَانًا یَتَمَثَّلُ لِيَ الْمَلَکُ رَجُلاً فَیُکَلِّمُنِيْ فَأَعِيَ مَا یَقُوْلُ۔قَالَتْ عَائِشَۃُ:وَلَقَدْ رَاَ یْتُہٗ یَنْزِلُ عَلَیْہِ فِی الْیَوْمِ الشَّاتِی الشَّدِیْدِ الْبَرْدِ فَـیَـفْصِمُ عَنْہُ وَإِنَّ جَبِیْنَہٗ لَیَتَفَصَّدُ عَرَقًا))۔صحیح[1]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زو جہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ پر وحی کس طرح آتی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بعض اوقات مجھ پر گھنٹی کی طرح کی آواز کے ساتھ آتی ہے جو مجھ پر سخت گراں گزرتی ہے اور جب یہ(آواز)ختم ہوتی ہے تو میں اسے(وحی کو)یاد کرچکا ہوتا ہوں اور بعض اوقات فرشتہ ایک آدمی کی شکل میں میرے پاس آکر کلام سناتا ہے جسے میں یاد کرلیتا ہوں۔‘‘سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت سردی کے دن میں دیکھا کہ جب آپ پر وحی آتی پھر جب یہ حالت ختم ہوتی تو آپ کی پیشانی پر پسینہ بہہ رہا ہوتا تھا۔
(۲۱)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُعَالِجُ عَنِ التَّنْزِیْلِ شِدَّۃً۔کَانَ یُحَرِّکُ شَفَتَیْہِ فَأَنْزَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی﴿ لَا تُحَرِّکْ بِہٖ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِہٖ إِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہٗ وَقُرْآنَہٗ ﴾ قَالَ:جَمْعَہُ فِيْ صَدْرِکَ ثُمَّ تَقْرَؤُہٗ ﴿فَاِذَا قَرَأْنَاہُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَہُ ﴾ قَالَ: فَاسْتَمِعْ لَہٗ وَأَنْصِتْ ثُمَّ إِنَّ عَلَیْنَا أَنْ تَقْرَأَہٗ قَالَ:فَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاہُ جِبْرَئِیْلُ اسْتَمَعَ، فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرَئِیْلُ قَرَأَہُ النَّبِيُّ ا کَمَا أَقْرَأَہٗ۔صحیح[2]
ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو(شروع کے دنوں میں)وحی کے نزول کی وجہ
[1] صحیح، أخرجہ مالک فی الموطأ ۱/۲۰۲،۳۰۳ ، روایۃ أبي مصعب ح ۲۷۰و البخاري ح ۲ من حدیث مالک بہ و مسلم:۲۳۳۳۔[السنۃ ۳۷۳۷]
[2] صحیح البخاري، التوحید باب ۴۳ ح ۷۵۲۴۔