کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 253
آدَمٍ حَشْوُھَا لِیْفٌ، فَرَفَعْتُ بَصَرِيْ فِيْ بَیْتِہٖ فَوَاللّٰہِ مَا رَأَیْتُ شَیْئًا یَرُدُّ الْبَصَرَ غَیْرَ أَھَبَۃٍ ثَلاَثَۃٍ فَقُلْتُ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ادْعُ اللّٰہَ فَلْیُوَسِّعْ عَلٰی أُمَّتِکَ ، فَإِنَّ فَارِسًا وَالرُّوْمَ قَدْ وُسِّعَ عَلَیْھِمْ، وَھُمْ لَا یَعْبُدُوْنَ اللّٰہَ، فَقَالَ:(( أَوَ فِيْ ھٰذَا أَنْتَ یَاابْنَ الْخَطَّابِ أُولٰٓئِکَ قَوْمٌ عُجِّلُوْا طَیِّبَاتِھِمْ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا))۔صحیح سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔آپ بورے(یا کھجور اور شاخوں کی بنی ہوئی ننگی چارپائی)پر لیٹے ہوئے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور اس بورے(چارپائی)کے درمیان بستر نہیں تھا۔آپ کے جسم پر بورے(یاچارپائی)کی شکنوں کا اثر تھا۔آپ نے چمڑے کے ایک سرہانے پر تکیہ لگا رکھا تھا جس میں کھجور کی شاخیں وغیرہ بھری ہوئی تھیں۔میں نے گھر میں دیکھا تو اللہ کی قسم تین کھالوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں پایا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ آپ کی امت کے لیے آسانی پیدا کرے۔بے شک فارسیوں اور رومیوں کو(ہرطرح کی)آسانیاں دی گئی ہیں حالانکہ وہ اللہ کی عبادت نہیں کرتے۔ تو آپ نے فرمایا: اے ابن الخطاب رضی اللہ عنہ تو بھی اس بارے میں بات کررہا ہے؟ ان لوگوں کو ان کی سہولتیں دنیا کی زندگی میں ہی دے دی گئی ہیں۔ (۴۲۶)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( اللّٰھُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوْتًا))۔صحیح[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ تو آل محمد کے لیے گزارے والا رزق بنا(تاکہ وہ آخرت سے غافل نہ ہوجائیں)۔ (۴۲۷)عَنْ أَبِيْ اُمَامَۃَ رضی اللّٰہ عنہ عَنِ النَّبِيِّ ا قَالَ:(( عَرَضَ عَلَيَّ رَبِّيْ لِیَجْعَلَ لِيْ بَطْحَائَ مَکَّۃَ ذَھَبًا، فَقَالَ:لَا ، وَلٰکِنْ اَشْبَعُ یَوْمًا وَأَجُوْعُ یَوْمًا))أَوْ قَالَ ثلَاَثًا، وَ نَحْوَ ھٰذَا(( فَإِذَا جُعْتُ تَضَرَّعْتُ إِلَیْکَ، وَذَکَرْتُکَ وَإِذَا شَبِعْتُ حَمِدْتُّکَ وَشَکَرْتُکَ))۔[2]
[1] صحیح مسلم، الزکاۃ باب فی الکفاف والقناعۃ:۱۰۵۵ البخاري، الرقائق باب کیف کان عیش النبي ا وأصحابہ:۶۴۶۰ من حدیث محمد بن فضیل بن غزوان بہ۔ [2] إسنادہ ضعیف، عبداللّٰه بن المبارک فی الزھد: زوائد نعیم بن حماد الصدوق: ۱۹۶ب وسقط منہ یحیی بن أیوب،الترمذي:۲۳۴۷ من حدیث ابن حدیث ابن المبارک بہ، علي بن یزید ضعیف وعبیداللّٰه بن زحر ضعفہ الجمھور۔[السنۃ:۴۰۴۴]