کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 248
(۴۱۱)عَنْ أَبِيْ قِلاَبَۃَ أَخْبَرَنِيْ اَبُو الْمَلِیْحِ قَالَ:دَخَلْتُ عَلٰی عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو فَحَدَّثَنَا: أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذُکِرَ لَہٗ صَوْمِيْ، فَدَخَلَ عَلَيَّ فَأَلْقَیْتُ لَہٗ وِسَادَۃً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُھَا لِیْفٌ، فَجَلَسَ عَلَی الْأَرْضِ وَصَارَتِ الْوِسَادَۃُ بَیْنِيْ وَبَیْنَہٗ، فَقَالَ:(( اَمَا یَکْفِیْکَ مِنْ کُلِّ شَھْرٍ ثلَاَثَۃُ أَیَّامٍ؟))قَالَ:قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، قَالَ:((خَمْسَۃٌ))قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ:((سَبْعَۃٌ))قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ:(( تِسْعَۃٌ؟))قُلْتُ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ:(( أَحَدَ عَشَرَ))ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ ا:(( لَا صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوٗدَ شَطْرُ الدَّھْرِ، صُمْ یَوْمًا وَأَفْطِرْ یَوْمًا))۔صحیح[1] سیدنا ابوالملیح(تابعی رحمہ اللہ)سے روایت ہے کہ میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا کے پاس گیا تو انہوں نے ہمیں حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے روزے(رکھنے)کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔میں نے آپ کے لیے چمڑے کا ایک تکیہ بچھایا جس کے اندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔آپ زمین پر بیٹھ گئے۔آپ کے اور میرے درمیان وہ تکیہ تھا۔آپ نے فرمایا: کیا تیرے لیے ہر مہینے تین روزے(رکھنا)کافی نہیں؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ نے فرمایا: پانچ؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ نے فرمایا: سات؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ نے کہا: نو؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ نے فرمایا: گیارہ، پھر فرمایا: داود علیہ السلام سے بہتر کوئی روزہ نہیں۔آدھی زندگی یعنی ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو۔ (۴۱۲)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جَائَ إِلَی السِّقَایَۃِ فَاسْتَسْقٰی، فَقَالَ الْعَبَّاسُ:یَا فَضْلُ! اذْھَبْ إِلٰی أُمِّکَ فَاْتِ رَسُوْلَ اللّٰہِ بِشَرَابٍ مِنْ عِنْدِھَا، فَقَالَ :(( اسْقِنِيْ))قَالَ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّہُمْ یَجْعَلُوْنَ أَیْدِیَھُمْ فِیْہِ، قَالَ :(( اسْقِنِيْ))فَشَرِبَ مِنْہُ، ثُمَّ أَتٰی زَمْزَمَ وَھُمْ یَسْقُوْنَ وَیَعْمَلُوْنَ فِیْھَا، فَقَالَ :(( اعْمَلُوْا فَإِنَّکُمْ عَلٰی عَمَلٍ صَالِحٍ))ثُمَّ قَالَ:((لَوْلَا أَنْ تُغْلَبُوْا لَنَزَلْتُ حَتّٰی أَضَعَ الْحَبْلَ عَلٰی ھٰذِہٖ))وَأَشَارَ إِلٰی عَاتِقِہٖ۔صحیح[2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی پینے کی جگہ کے پاس آئے اور پانی مانگا تو عباس نے کہا: اے فضل! اپنی ماں کے پاس جا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وہاں سے پانی لے آ۔آپ نے فرمایا: مجھے پانی پلاؤ،(عباس نے)کہا: یارسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!لوگ اس(پانی)میں ہاتھ ڈال رہے
[1] صحیح البخاري، الصوم باب صوم داود علیہ السلام: ۱۹۸۵ مسلم، الصیام باب النھي عن صوم الدھر: ۱۹۱/۱۱۵۹۔ [2] صحیح البخاري، الحج باب سقایۃ الحاج: ۱۶۳۵۔