کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 246
عَشْرَۃَ غَزْوَۃً، وَغِبْتُ عَنِ اثْنَتَیْنِ فَبَیْنَمَا أَنَا مَعَہٗ فِيْ غَزْوَتِہٖ؛ إِذْ أَعْيٰ نَاضِحِيْ تَحْتَ اللَّیْلِ، فَبَرَکَ، فَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ أُخْرَیَاتِ النَّاسِ، فَیُزْجِی الضَّعِیْفَ وَیُرْدِفُ وَیَدْعُوْلَھُمْ، فَانْتَھٰی إِلَيَّ وَأَنَا أَقُوْلَ:یَالَھْفَ اُمَّیَاہ مَازَالَ لَنَا نَاضِحُ سَوْئٍ، فَقَالَ:(( مَنْ ھٰذَا؟))قُلْتُ:أَنَا جَابِرٌ بِأَبِيْ وَأُمِّيْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم!قَالَ:(( مَا شَأْنُکَ؟))قُلْتُ:أَعْيٰ نَاضِحِيْ، قَالَ:(( أَمَعَکَ عَصًا؟))قُلْتُ:نَعَمْ، فَضَرَبَہٗ، ثُمَّ بَعَثَہٗ، ثُمَّ أَنَاخَہٗ؛ وَوَطِیَٔ دِمَاغَہٗ؛ وَقَالَ:(( ارْکَبْ))فَبَرِکْتُ وَسَایَرْتُہٗ، فَجَعَلَ جَمَلِيْ یَسْبِقَہٗ فَاسْتَغْفَرَلِيْ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ خَمْسَۃً وَّعِشْرِیْنَ مَرَّۃً، فَقَالَ: لِيْ(( مَا تَرَکَ عَبْدُاللّٰہِ مِنَ الْوَلَدِ؟))یَعْنِيْ اَبَاہُ قُلْتُ:سَبْعَ نِسْوَۃٍ، وَقَالَ:(( اَتَرَکَ عَلَیْہِ دَیْنًا؟))قُلْتُ:نَعَمْ، قَالَ:(( فَإِذَا قَدِمْتُ الْمَدِیْنَۃَ فَعَاطِفْھُمْ فَإِنْ أَبَوْا فَإِذَا حَضَرَ جُذَاذُ نَخْلِکُمْ فَآذِنِّيْ))وَقَالَ:(( ھَلْ تَزَوَّجْتَ؟))قُلْتُ:نَعَمْ، قَالَ:((بِمَنْ؟))قُلْتُ:بِفُلَانَۃَ بِنْتِ فلُاَنٍ ـ بِاَیِّمٍ کَانَتْ بِالْمَدِیْنَۃِ ـ قَالَ:(( فَھَلاَّ فَتَاتًا تلُاَعِبُھَا وَتلُاَعِبُکَ؟))قُلْتُ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ کُنَّ عِنْدِيْ نِسْوَۃٌ خُرُقٌ یَعْنِيْ أَخَوَاتِہٖ، فَکَرِھْتُ أَنْ آتِیْھُنَّ بِامْرَاَۃٍ خَرْقَائَ، فَقُلْتُ: ھٰذِہٖ أَجْمَعُ لِأَمْرِيْ، قَالَ:(( اَصَبْتَ وَ رَشَدْتَّ بِعْنِيْ جَمَلَکَ))قُلْتُ: نَعَمْ بِخَمْسِ أَوَاقٍ مِنْ ذَھَبٍ قَالَ: قَدْ أَخَذْنَاہُ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ اَتَیْتُہٗ بِالْجَمَلِ ، فَقَالَ:(( یَا اَبَا بِلاَلٍ! أَعْطِہٖ خَمْسَ أَوَاقٍ مِّنْ ذَھَبٍ یَسْتَعِیْنُ بِہٖ فِيْ دَیْنِ عَبْدِاللّٰہِ، وَزِدْہُ ثلَاَثًا، وَارْدُدْ عَلَیْہِ جَمَلَہٗ))قَالَ:(( ھَلْ قَاطَعْتَ غُرَمَائَ عَبْدِاللّٰہِ؟))قُلْتُ: لَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ:(( أَتَرْکَ وَفَائً؟))قُلْتُ:لَا، قَالَ:(( لَاعَلَیْکَ، إِذَا حَضَرَ جُذَاذُ نَخْلِکُمْ فَآذِنِيْ))فَآذَنْتُہٗ، فَدَعَا لَنَا فَجَذَذْنَا، فَاسْتَوْفٰی کُلُّ غَرِیْمٍ کَانَ یَطْلُبُ ثَمَرًا وَفَائً وَبَقِيَ لَنَا مَا کُنَّا نَجُذُّ وَأَکْثَرُ، فَقَالَ:(( ارْفَعُوْا وَلَا تَکِیْلُوْا))قَالَ:فَرَفَعْنَا وَأَکَلْنَا مِنْہُ زَمَانًا))۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنفس نفیس اکیس جنگوں میں حصہ لیا تھا۔میں ان میں سے انیس میں موجود تھا اور دو سے غائب رہا تھا۔میں آپ کے ساتھ ایک غزوے میں تھا کہ میرا اونٹ رات کو تھک کر بیٹھ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے آخر میں تھے۔آپ کمزوروں کو اپنے ساتھ بٹھالیتے اور ان کے لیے دعا کرتے تھے۔آپ میرے پاس پہنچے میں کہہ رہا تھا: ہائے اس کی ماں غم وافسوس کرے۔ہمارا اونٹ ہمیشہ خراب اونٹ تھا۔آپ نے فرمایا: یہ کون ہے؟ میں نے کہا: میں جابر ہوں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔آپ نے فرمایا: تمھیں کیا ہوگیا ہے؟ میں نے کہا: میرا اونٹ تھک گیا ہے۔فرمایا: کیا تمھارے پاس لاٹھی ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، تو آپ نے(لاٹھی لے کر)اسے مارا، پھر چلا یا پھر بٹھایا۔اس کا دماغ ٹھیک ہوگیا تو آپ نے فرمایا: سوار ہوجا۔میں سوار