کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 244
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ حَجًّا لَارِیَائَ فِیْہِ وَلَا سُمْعَۃَ۔ ’’اے اللہ تو اسے ایسا حج بنا جس میں نہ ریا ہو اور نہ دکھاوا۔‘‘ (۴۰۳)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضى اللّٰه عنہ:أَنَّہٗ مَرَّ عَلٰی صِبْیَانٍ فَسَلَّمَ عَلَیْھِمْ ثُمَّ حَدَّثَ:((أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَرَّ عَلٰی صِبْیَانٍ فَسَلَّمَ عَلَیْھِمْ))۔صحیح[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ(نبی صلی اللہ علیہ وسلم)بچوں کے پاس سے گزرے تو ان کو سلام کہا۔پھر حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو سلام کہا تھا۔ (۴۰۴)عَنْ أَنَسٍ رضى اللّٰه عنہ:أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ یَزُوْرُ الْأَنْصَارَ، وَیُسَلِّمُ عَلٰی صِبْیَانِہِمْ، وَیَمْسَحُ بِرُؤُوْسِھِمْ۔[2] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے پاس جاتے تو ان کے بچوں پر سلام کہتے اور ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے تھے۔ (۴۰۵)عَنْ أَنَسٍ رضى اللّٰه عنہ قَالَ:مَرَّ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَأَنَا مَعَ الصِّبْیَانِ، فَسَلَّمَ عَلَیْنَا، ثُمَّ أَخَذَ بِیَدِيْ فَأَرْسَلَنِيْ بِرِسَالَۃٍ۔صحیح[3] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گزرے اور میں بچوں کے ساتھ(کھیل رہا)تھا تو آپ نے ہمیں سلام کہا۔پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کسی کام کے لیے بھیج دیا۔ (۴۰۶)عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ یَزِیْدَ:أَنَّ النَّبِيَّ ا مَرَّ بِنِسْوَۃٍ فَسَلَّمَ عَلَیْھِنَّ۔[4] سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس سے گزرے تو ان(عورتوں)کو سلام کہا۔ (۴۰۷)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: قَدِمَ زَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ الْمَدِیْنَہَ وَرَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ بَیْتِيْ، فَأَتَاہُ فَقَرَعَ الْبَابَ، فَقَامَ إِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عُرْیَانًا یَجُرُّ ثَوْبَہٗ، وَاللّٰہِ مَا رَأَیْتُہٗ عُرْیَانًا قَبْلَہٗ وَلَا بَعْدَہٗ، فَاعْتَنَقَہٗ وَقَبَّلَہٗ۔[5]
[1] متفق علیہ، أخرجہ علي بن الجعد ۱۷۲۵ البخاري:۶۲۴۷ عن علي بن الجعد، مسلم:۲۱۶۸ من حدیث شعبۃ بہ۔ [2] أخرجہ الترمذي: ۲۶۹۶ ب والنسائي فی الکبری: ۱۰۱۶۱(عمل الیوم واللیلۃ:۳۲۹)عن قتیبۃ بہ۔ [3] صحیح، أخرجہ أحمد ۳/۱۰۹ من حدیث حمید الطویل بہ مطولًا۔[ السنۃ:۳۳۰۷] [4] حسن، أبوالشیخ ص ۶۵،أبوداود:۵۲۰۴ وابن ماجہ:۳۷۰۱من حدیث سفیان بن عیینۃ بہ وحسنہ الترمذي: ۲۶۹۷۔ [5] ضعیف، الترمذي فی السنن:۲۷۳۲ إبراھیم بن یحیٰی لین الحدیث وأبوہ ضعیف وکان ضریرًا یتلقن(التقریب: ۲۶۸، ۷۶۳۷)وابن إسحاق عنعن۔[السنۃ:۳۳۲۷]