کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 242
’’اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں غم ومصیبت سے کمزوری اور سستی سے، بخیلی اور بزدلی سے، لوگوں کے غلبے اور کثرت قرض سے۔‘‘ پھر ہم خیبر پہنچے۔جب اللہ نے قلعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر فتح کردیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے صفیہ رضی اللہ عنہا بنت حی بن اخطب کی خوبصورتی کا ذکر کیا گیا۔ اس کا دولھا مارا گیا تھا اور وہ ابھی نئی دلھن ہی تھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے لیے چن لیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفیہ رضی اللہ عنہا کو لے کر نکلے حتیٰ کہ جب ہم سدصہباء(کے مقام)تک پہنچے تو ان کی عدت پوری ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ شب زفاف فرمائی۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور، پنیر اور گھی والا کھانا چھوٹے سے بچھونے پر رکھوایا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ساتھیوں کو بلا لاؤ۔ صفیہ(کی شادی پر)آپ کا یہی ولیمہ تھا۔پھر ہم مدینہ کی طرف چلے۔میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفیہ رضی اللہ عنہا کے لیے(اونٹ)پر کمبل کا ایک گدا بنا رہے تھے۔آپ اپنے اونٹ کے قریب بیٹھتے تو وہ اپنے گھٹنے رکھ دیتا پھر صفیہ اس کے گھٹنے پر پاؤں رکھ کر سوار ہوجاتیں۔ہم چلتے رہے حتیٰ کہ ہم مدینے(کی پہاڑیوں)پر چڑھے تو آپ نے احد کی طرف دیکھا اور فرمایا: یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔پھر آپ نے مدینے کی طرف دیکھا اور فرمایا: میں ان دونوں پہاڑوں کے درمیان(والے حصے)کو اسی طرح حرام قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرام قرار دیا تھا۔اے اللہ! ان کے مد اور صاع(تولنے کے باٹ)میں برکت نازل فرمایا۔ (۳۹۸)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضى اللّٰه عنہ أَنَّہٗ أَقْبَلَ ھُوَ وَأَبُوْطَلْحَۃَ مَعَ النَّبِيِّا، وَمَعَ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم صَفِیَّۃُ یُرْدِفُھَا عَلٰی رَاحِلَتِہٖ۔[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور ابوطلحہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صفیہ تھیں جنھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری پر بٹھا رکھا تھا۔ (۳۹۹)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ :کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا جَائَ مِنْ سَفَرٍ تُلُقِّيَ بِصِبْیَانِ أَھْلِ بَیْتِہٖ، وَأَنَّہٗ جَائَ مِنْ سَفَرٍ فَسُبِقَ بِيْ إِلَیْہِ، فَحَمَلَنِيْ بَیْنَ یَدَیْہِ، ثُمَّ جِيْئَ بِأَحَدِ ابْنَيْ فَاطِمَۃَ فَأَرْدَفَہٗ خَلْفَہٗ إِمَّا حَسَنٌ وَإِمَّا حُسَیْنٌ، فَدَخَلْنَا الْمَدِیْنَۃَ ثلَاَثَۃً عَلٰی دَابَّۃٍ۔[2]
[1] صحیح البخاري، الأدب باب قول الرجل جعلني اللّٰه فداک :۶۱۸۵۔ [2] صحیح مسلم، فضائل الصحابۃ، باب فضائل عبداللّٰه بن جعفر: ۲۴۲۸ من حدیث أبي معاویۃ الضریر بہ۔[شرح السنۃ:۲۷۵۸]