کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 240
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوذر رضی اللہ عنہ(دونوں)سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے درمیان بیٹھے ہوتے تو کوئی اجنبی آتا تو اسے پتا نہیں چلتا تھا کہ آپ کون ہیں حتیٰ کہ اسے پوچھنا پڑتا۔ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی کہ ہم آپ کے لیے ایک خاص مقام بنادیں تاکہ اجنبی بھی آپ کو پہچان لے۔پھر ہم نے آپ کے لیے مٹی کا ایک چبوترا سا بنادیا جس پر آپ بیٹھتے تھے اورہم آپ کے ارد گرد بیٹھا کرتے تھے۔ (۳۹۴)عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمَّارِ الْکَلاَبِيِّ قَالَ:رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَرْمِی الْجَمْرَۃَ یَوْمَ النَّحْرِ عَلٰی نَاقَۃٍ صَھْبَائَ، لَیْسَ ضَرْبٌ وَلَا طَرْدٌ، وَلَیْسَ قِیْلُ إِلَیْکَ إِلَیْکَ۔[1] سیدنا قدامہ بن عبداللہ بن عمار الکلابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ قربانی والے دن سرخ زرد رنگ والی اونٹنی سے جمرۃ(عقبہ)کو(کنکریاں)مار رہے تھے نہ آپ کے سامنے لوگوں کو مارا جاتا تھا اور نہ دھتکارا جاتا اور نہ یہ کہا جاتا کہ ہو ہو اپنے آپ کو بچاؤ۔ (۳۹۵)عَن أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ :أَنَّ النَّبِيَّ ا رَکِبَ حِمَارًا عَلَیْہِ إِکَافٌ، تَحْتَہٗ قَطِیْفَۃٌ فَدَکِیَّۃٌ، وَأَرْدَفَ وَرَائَ ہٗ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ، وَھُوَ یَعُوْدُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ فِيْ بَنِی الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ۔[2] سیدنا اسامہ بن زیدرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے گدھے پر سوار ہوئے جس پر زین کسی ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نیچے فد ک کی ایک چادر تھی۔آپ نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے بٹھالیا اورآپ بنو الحارث بن الخزرج میں سعد بن عبادہ کی بیمار پرسی کرنے جا رہے تھے۔ (۳۹۶)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ :کَانَ غلُاَمُ یَہُوْدِيٌّ یَخْدِمُ النَّبِيَّا؛ فَمَرِضَ فَاَتَاہُ النَّبِيُّ ا یَعُوْدُہٗ فَقَعَدَ عِنْدَ رَاْسِہٖ، فَقَالَ لَہٗ: أَسْلِمْ فَنَظَرَ إِلٰی أَبِیْہِ وَھُوَ عِنْدَہٗ، فَقَالَ:اَطِعْ اَبَا الْقَاسِمِ، فَاَسْلَمَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ ا وَھُوَ یَقُوْلُ:(( الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ أَنْقَذَہٗ مِنَ النَّارِ))۔صحیح[3] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی لڑکا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا۔وہ جب بیمار ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور اس کے سر کی طرف بیٹھ گئے آپ
[1] حسن، أخرجہ الشافعي فی الأم ۶/۲۱۳، الترمذي:۹۰۳، ابن ماجہ:۳۰۳۵، النسائي:۳۰۶۳ من حدیث أیمن بن نابل بہ وقال الترمذي: ’’حسن صحیح‘‘ وصححہ ابن خزیمۃ ۴/۴۲۷۸ ح ۲۸۷۸۔[السنۃ:۱۹۴۴] [2] متفق علیہ،أخرجہ البخاري:۶۲۵۴ من حدیث معمر، مسلم: ۱۷۹۸ من حدیث عبدالرزاق بہ۔[شرح السنۃ:۲۶۸۱] [3] صحیح البخاري، الجنائز باب إذا سلم الصبي ومات ھل یصلٰی إلخ:۱۳۵۶۔