کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 24
مجھے چھوڑ دیا اور کہا: پڑھ، میں نے کہا: میں پڑھنے(لکھنے)والا نہیں ہوں۔پھر اس نے دوبارہ مجھے پکڑکر دبایا حتیٰ کہ مجھے تکلیف محسوس ہوئی پھر اس نے کہا:پڑھ، میں نے کہا: میں پڑھنے(لکھنے)والا نہیں ہوں۔پھر اس نے مجھے تیسری بار پکڑ کر دبایا پھر چھوڑ دیا اور کہا:
﴿اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ O خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ ٭ اِقْرَأْ وَ رَبُّکَ الْاَکْرَمُ ﴾
’’پڑھ اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا انسان کو خون کے لوتھڑے سے۔پڑھ اور تیرا رب سب سے زیادہ بزرگ( اور غالب)ہے۔‘‘ [سورۃ العلق:۱۔۳ ]
پس اس(وحی کے علم)کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(اپنے گھر)واپس آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حالت یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل(خوف سے)دھڑک رہا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم(اپنی بیوی)خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور فرمایا:’’مجھے(چادر)اوڑھا دو، مجھے(چادر)اوڑھا دو،،
(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چادر)اوڑھا دی گئی حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خوف دور ہوگیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدیجہ کے سامنے ساری خبر بیان کردی(اور فرمایا):’’مجھے اپنی جان کا ڈر ہے،، تو خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ’’ہرگز نہیں، اللہ کی قسم، اللہ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا۔بے شک آپ تو صلہ رحمی کرتے ہیں۔مجبور کا بوجھ اٹھاتے ہیں، لاچار کی(مالی)مدد کرتے ہیں، مہمانوں کی خدمت کرتے ہیں اور جائز کاموں میں(لوگوں کی)مدد کرتے ہیں۔‘‘پھر خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ کو اپنے چچازاد بھائی ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعزیٰ کے پاس لے گئیں وہ(ورقہ)جاہلیت کے زمانے میں(صحیح العقیدہ)عیسائی ہوچکے تھے۔وہ عربی خط لکھتے تھے اور اللہ کی مشیت سے انجیل کا عربی ترجمہ کرتے اور انتہائی بوڑھے شخص تھے نابینا ہوچکے تھے۔خدیجہ نے ان سےکہا:’’اے چچازاد بھائی! اپنے بھتیجے کی بات سنو،، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دیکھا تھا، ساری خبر بیان کردی۔(ساری خبر سننے کے بعد)ورقہ نے کہا: ’’یہ وہی ناموس ہے جو اللہ نے موسیٰ(علیہ السلام)پر نازل فرمایا تھا۔کاش کہ میں طاقت ور جوان ہوتا ، کاش میں اس وقت زندہ ہوتا جب آپ کو آپ کی قوم(مکہ سے)نکال دے گی،، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعجب سے فرمایا:’’کیا یہ لوگ مجھے نکال دیں گے،،؟ ورقہ نے کہا: ’’جی ہاں، جو آدمی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی دعوت لے کر آیا ہے اس سے(ضرور بالضرور)دشمنی کی گئی ہے اور اگر میں نے آپ کا(وہ)دن پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبردست مدد کروں گا۔‘‘پھر ورقہ جلد ہی فوت ہوگئے اور وحی منقطع ہوگئی۔
(۱۸)قَالَ الزُّھْرِيُّ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ بِہٰذَا اْلإِسْنَادِ وَزَادَ: ثُمَّ لَمْ یَنْشَبْ وَرَقَۃُ أَنْ تُوُفِّيَ وَفَتَرَ [1]
[1] صحیح، انظر الحدیث السابق، صحیح البخاري: ۶۹۸۲۔